پاکستان
22 جولائی ، 2013

اتحادی افواج کے کمانڈر نے سرتاج عزیز کے دورہ کابل کو حوصلہ افزاء قرار دیا

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار” وال اسٹریٹ جرنل “لکھتا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم کے خارجہ امور اور قومی سلامتی کے خصوصی مشیر سرتاج عزیز کا دورہ کابل دونوں ممالک کے تعلقات اورمفاہمت کو فروغ دیناہے،لیکن افغان حکام ابھی بھی اسلام آباد کے ان اقدامات کوشک سے دیکھتے ہیں کہ طالبان کو امن مذکرات تک لانے کیلئے پاکستان اپنے وعدے پورے کرے گا۔افغانستان میں امریکی و اتحادی افواج کے کمانڈر ،میرین کور کے جنرل جوزف ڈنفورڈ نے سرتاج عزیز کے دورہ کابل کو حوصلہ افزاء اقدام قرار دیا ہے، جنرل جوزف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان فوجی سطح پر رابطے ممکنہ سرحدی جھڑپیں روکنے اور کسی غلط فہمی سے بچنے کے لئے ضروری ہیں۔افغان اور پاکستانی سیکورٹی حکام نے تشدد کے خطرے کو کم کرنے کے لئے سرحدی رابطوں کے مراکز قائم کئے ہیں جبکہ جنرل جوزف کا کہنا تھا کہ میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان ایک وسیع تر فوجی سطح کے تعلقات کو وسعت دینا پسند کرتا ہوں ،تاہم یہ رابطے ابھی سست روی کا شکار ہیں جتنا میں چاہتا ہوں۔اخبار نے الزامات لگاتے ہوئے لکھا کہ ا فغان طالبان طویل عرصہ سے پاکستان کی سرزمین کومحفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے آرہے ہیں،امریکی اور افغان حکام پاکستان کی سلامتی اور خفیہ اسٹیبلشمنٹ پر طالبان کی حمایت فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہیں لیکن مئی میں نواز شریف کے انتخابات میں کامیابی سے افغان حکومت کوامید پیدا ہوئی کہ نئی پاکستانی حکومت طالبان کے ساتھ امن مذکرات کے لئے بروکر کا کردار ادا کرے گی۔افغان حکومت نے اہم اعتماد سازی کے اقدام کے طور پرپاکستان سے طالبان کے سابق رہنما ملا عبدالغنی برادر کی رہائی کامطالبہ کیا تھا۔ملا برادر کو2010 میں پاکستانی حکام نے گرفتار کیا تھا۔پاکستانی حکام نے طالبان کے بعض قیدیوں کو رہا کیا ہے، افغان حکام ان اقدامات کو ابھی تک ناکافی خیال کرتی ہے۔قطر میں طالبان دفتر کھلنے پر کرزئی کے اہم رہنماکا کہنا تھا کہ یہ افغانستان کو توڑنے یا تقسیم کرنے کی سازش تھی،اس طرح کے بیانات کے باوجود، امریکہ اور مغربی حکام امن مزاکرات کی کامیابی کے لئے پاکستان کی حمایت کو ضروری سمجھتے ہیں۔سرتاج عزیز نے افغان صدر کو دورہ پاکستان کیباضابطہ دعوت دی۔انہوں نے افغان امور میں دخل اندازی نہ کرنے کی پالیسی اور قریبی اقتصادی تعلقات کے ذریعے افغانستان کے امن عمل کی حمایت کا وعدہ کیا۔ افغان وزیر خارجہ نے دورہ سرتاج عزیز پر کہا کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ ماضی میں کرزئی انتظامیہ کے مضبوط تعلقات بنانے کی کوششوں کو اسلام آباد سے حوصلہ افزاء جواب نہیں ملا۔جس کی وجہ سے افغان حکومت کو نتائج ان کی توقع کے مطابق نہیں ملے۔افغانستان کے انتخابات کے موقع پردونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کا کم ہو رہی ہے۔

مزید خبریں :