15 مارچ ، 2012
کراچی… سپریم کورٹ نے اپنے جنوری 2011 کے فیصلے کے برعکس سندھ میں صوبائی محکموں میں دیگر علاقوں سے افسران کی ڈیپوٹیشن کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان تمام افراد کو ان کے محکموں میں واپس بھیج کر کل تک رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیا ہے ۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس امیر ہانی مسلم نے آج سکھر میں سجاد پلازہ کے گرنے کے کیس کی سماعت کی جس میں سات افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ سپریم کورٹ کے نوٹس پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سکھر ریجن کے ڈائریکٹر اغآ عابد حسن حاضر ہوئے اور انھوں نے بتایا کہ وہ ایک ماہ قبل پی ٹی سی ایل سے ڈیپویشن پر آئے ہیں اور ان کے پاس مکمل معلومات نہیں ہیں ۔ عدالت نے اس بات کا سخت نوٹس لیا کہ سپریم کورٹ کا ایک فل بینچ گذشتہ سال جنوری میں ڈیپوٹیشن پر افسران کے بھیجے جانے کو غیر قانونی قراردے چکا ہے اس کے باوجود اس حکم پر ابتک عمل درآمد نہیں ہوا بلکہ یہ غیر قانونی عمل ابتک جاری ہے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری راجہ عباس واور سیکریٹری سروسزاینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن اقبال درانی کو حکم دیا کہ جنوری 2011 کے بعدحکومت سندھ کے محکموں اور پولیس میں ڈیپوٹیشین پر آنے والے تمام افراد کو ان کے اصل محکموں میں واپس بھیج کر کل عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے ، عدالت کے اس حکم سے دو ہزار سے زیادہ ڈیپوٹیشن پر بھیجے گئے افسران واپس اپنے محکموں پر چلے جائیں گے۔