پاکستان
15 مارچ ، 2012

کراچی میں اسٹریٹ کرائمزکوئی مسئلہ نہیں، آئی جی سندھ

کراچی میں اسٹریٹ کرائمزکوئی مسئلہ نہیں، آئی جی سندھ

کراچی… آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا معاملہ اتنا گھمبیر نہیں جتنا میڈیا نے بنا دیا ہے ۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجہ مخصوص گروپ نہیں،دیکھادیکھی بڑھ گئی ہے، سی پی ایل سی کے موجودہ اور پرانے کرائم ڈیٹا میں کوئی خاص فرق نہیں، کرائمزمیں اتارچڑھاوآتارہتاہے،عام حالات میں کوئی مسئلہ نظرنہیں آتا۔ میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آپکے مطابق تو ایسے حالات ہیں کہ یہاں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ تاہم دوسری جانب سی پی ایل سی کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ صرف اس مہینے 160 سے زائد گاڑیاں 650سے زائد موٹرسائیکلیں اور سینکڑوں موبائل فون چھین لیے گئے ہیں، یہی نہیں، صرف آج دوپہر دو بجے تک 17موٹر سائیکلیں اور چھ گاڑیاں چھین لی گئیں۔ کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور بھتہ خوری سب سے منافع بخش دھندا بن گیا ہے۔ کسی زمانے میں تاجر امیر ہوا کرتے تھے اب اسٹریٹ کرائم اور بھتہ خوری کا دھندہ کرنے والے سب سے زیادہ کماتے ہیں۔ تاہم آئی جی سندھ مشتاق شاہ کو اسٹریٹ کرائمز نظر نہیں آتے۔ ان کا کہنا ہے کہ میڈیا جتنی سنگین صورتحال دکھاتا ہے سڑکوں پر ایسی صورتحال بھی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پی ایل سی کا ریکارڈ سب سے مستند ہوتا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ جرائم کی شرح خطرناک نہیں۔ لیکن اگر جرائم کی شرح کی اور سی پی ایل سی کے ریکارڈ کی ہی بات کر لی گئی تو پتہ چلتا ہے کہ صرف رواں ماہ کی حالیہ تاریخ تک 164 سے زائد شہریوں سے یا تو گاڑی چھین لی گئی یا چوری کر لی گئی۔ عام آدمی کی سواری یعنی موٹرسائیکلوں کے چھینے اور چوری ہونے کی تعداد 650 سے زائد تک پہنچ گئی ہے جبکہ موبائل فونز کے چھینے اور چوری ہوجانے کی رپورٹ بھی سینکڑوں میں ہے لیکن آئی جی سندھ کو اب تک صورتحال سنگین نظر نہیں آرہی۔چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد کا کہنا ہے کہ گذشتہ 8سے9ماہ میں حالات بدتر ہو گئے ، ادارے بظاہر جرائم پیشہ عناصر کے سامنے بے بس نظر آرہے ہیں۔

مزید خبریں :