پاکستان
15 مارچ ، 2012

دنیا کی بہت سی خفیہ ایجنسیوں سے روابطہ رہے ہیں،منصور اعجازکا اعتراف

 دنیا کی بہت سی خفیہ ایجنسیوں سے روابطہ رہے ہیں،منصور اعجازکا اعتراف

لندن/اسلام آباد… میمو کمیشن کا کہنا ہے کہ منصور اعجاز کے ٹیلی فون بل کا ریکارڈ متعلقہ کمپنی سے مل گیا ہے اور بل کی تفصیلات درست ہیں، ادھر میمو کیس کے مرکزی کردار حسین حقانی بھی لندن میں ویڈیو لنک کے ذریعے کمیشن کے سامنے حاضر ہو گئے ہیں، منصور اعجاز نے اعتراف کیا ہے کہ دنیا کی بہت سی خفیہ ایجنسیوں سے ان کے روابط ہیں، زاہد بخاری ایڈووکیٹ نے منصور اعجاز سے کہا ہے کہ وہ دنیا کی مختلف ایجنسیوں کے نام بتائیں جس پر اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جرح کریں کوئز پروگرام نہ بنائیں۔ میموگیٹ کی تحقیقات کیلئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ٰ کی صدارت میں کمیشن کا اجلاس جاری ہے، منصور اعجاز اور حسین حقانی اپنے وکیل زاہد بخاری کے ہمراہ لندن سے ویڈیو لنک پر موجود ہیں، کمیشن کا کہنا ہے کہ منصور اعجاز کی طرف سے دیئے گئے ٹیلی فون بل کی تفصیلات درست ہیں، میمو کمیشن نے 2 مئی واقعہ سے متعلق منصور اعجاز کا بھیجا گیا مسودہ کا سربمہر لفافہ بھی کھولا جس پر کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ یہ ٹرانسکرپٹ نہیں، یہ تو اطلاعات کا ایک حصہ ہے، منصور اعجاز نے جواب دیا کہ ان کی دانست میں یہ ٹرانسکرپٹ ہے تاہم انہوں نے کبھی اس دستاویز کے مصدقہ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔ حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری نے منصور اعجاز سے سوال کیا کہ کیا وہ ہمیشہ سے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کیخلاف رہے ہیں؟ انہوں نے آرٹیکل لکھا کہ ڈاکٹر قدیر نے نیو کلیئر پروگرام کے بلیو پرنٹ ایران ، لیبیا اور شمالی کوریا کو دیئے۔ منصور اعجاز نے جواب دیا کہ یہ بات بالکل غلط ہے کہ وہ پاکستان کے ایٹمی پروگروام کے خلاف ہیں، تاہم انہوں نے فروری 2004ء میں آرٹیکل تحریر کیا تھا کیونکہ ڈاکٹر قدیر نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ایٹمی ٹیکنالوجی دوسرے ممالک کو منتقل کی اور یہ بات ان کیلئے قابل قبول نہیں تھی۔ زاہد بخاری نے سوال کیا کہ کیا دنیا کی 24 انٹیلی جنس ایجنسیوں سے آپ کے روابط ہیں جس پرمنصور اعجاز نے کہا کہ دنیا کی بہت سی خفیہ ایجنسیوں سے روابطہ رہے ہیں، درست تعداد کا علم نہیں، سوڈان کے انٹیلی جنس چیف سے ملاقات کر چکا ہوں۔ زاہد بخاری نے پوچھا کہ دنیا کی مختلف خفیہ ایجنسیوں کے نام بتائیں، جس پر منصور اعجاز کے وکیل اکرم شیخ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جرح کریں، کوئز پروگرام نہ بنائیں، یہ سوال غیر متعلقہ اور نامناسب ہے۔ زاہد بخاری نے اکرم شیخ کے اعتراض پر کہا کہ قانون شہادت کے مطابق یہ گواہ کا استحقاق نہیں کہ کسی سوال کا جواب نہ دے۔ منصور اعجاز نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ حسین حقانی نے مجھے بتایا ہے کہ وہ میری سی آئی اے فائل سے متعلق جانتے ہیں، یہ سوال حسین حقانی سے ہی پوچھ لیا جائے، جس پر زاہد بخاری نے کہا کہ یہ میرے سوال کا جواب نہیں۔ کمیشن کے سربراہ جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ آپ جیسا سوال کریں گے ویسا ہی جواب آئے گا، ہم جانتے ہیں کہ آپ کی انگلش اچھی ہے، آپ اردو کے بجائے انگلش میں بات کریں، دو گھنٹے کی جرح کے دوران آپ ابھی تک میمو کی طرف نہیں آئے۔

مزید خبریں :