13 اگست ، 2013
لندن… متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اسماعیلیوں کی عبادت گاہوں پر دہشت گردوں کے حملوں کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان حملوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کے سوگوارلواحقین سے دلی تعزیت کی ہے اور زخمیوں کی جلدصحت یابی کی دعا کی ہے ۔ایک بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ اسماعیلیوں نے نہ صرف پاکستان کے قیام میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا بلکہ پاکستان کے قیام کے بعد ملک کے معاشی نظام کی بنیادیں ڈالنے اور اسے درپیش چیلنجز سے نکالنے کیلئے تاریخی کردار ادا کیا۔ آج جو لوگ مذہب اور ملک کے دعویدار بن کر اسماعیلیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنارہے ہیں انہیں شاید یہ بھی نہیں پتہ کہ پاکستان کی خالق جماعت آل انڈیا مسلم لیگ کے پہلے صدر بھی ایک اسماعیلی ہی تھے ۔ انہوں نے کہاکہ پرامن اورمحب وطن اسماعیلی کمیونٹی پر کئے جانے والے حملے اور ان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کرنے کا عمل کسی بھی طرح ملک وقوم کے مفاد میں نہیں ہے بلکہ یہ عمل کرنے والے ملک وقوم اور انسانیت کے مجرم ہیں اورپاکستان کی مذہبی اور لسانی اقلیتوں کو بربریت کا نشانہ بنانے کا نتیجہ ذلت اوررسوائی کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔ میں ایک مرتبہ پھر یہ کہنا چاہوں گا کہ پاکستان کی بقاء ، انتہاء پسندی اور کسی ایک فرقہ یا مذہب کی جبری حکمرانی میں نہیں بلکہ مذہبی رواداری ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، احترام انسانیت اور مفاہمت میں ہے ۔انھوں نے ایم کیوایم کے تمام ذمہ داران اور کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے عقیدے ،مسلک اور مذہب کے مطابق ایم کیوایم کے حق پرستانہ پیغام ، مذہبی رواداری ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اوربھائی چارے کے فروغ کیلئے اپنا بھرپورکردار ادا کریں۔ دریں اثناء قائد تحریک الطاف حسین نے حق پرست رکن سندھ اسمبلی کامران اخترپر قاتلانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور دہشت گردی کے واقعہ کو شہرکاامن خراب کرنے کی گھناوٴنی سازش قراردیا ۔ایک بیان میں انھوں نے کہاکہ بعض سازشی عناصر اپنے مذموم مقاصد کیلئے کراچی میں امن وامان کی صورتحال تباہ کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ کریم آباد اورسائٹ کے علاقے میں آغاخان جماعت خانے پر دستی بموں سے حملے اور حق پرست رکن سندھ اسمبلی کامران اخترپر قاتلانہ حملہ اسی سازش کی کڑیاں ہیں۔ جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کے تمام ذمہ داران اورمنتخب نمائندوں کو ہدایت دی کہ وہ چوکس رہیں ، آنے جانے میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور دہشت گردی کے واقعات پر مشتعل ہونے کے بجائے پرامن رہ کرشہرکاامن تباہ کرنے کی سازش کو ناکام بنادیں۔ انھوں نے گورنراور وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ کامران اخترپر قاتلانہ حملے کا فوری نوٹس لیں۔