پاکستان
16 مارچ ، 2012

ایجنسیوں کی تحویل میں بیمار قیدیوں کی بہتر علاج کی ہدایت

ایجنسیوں کی تحویل میں بیمار قیدیوں کی بہتر علاج کی ہدایت

اسلام آباد… سپریم کورٹ نے فوجی ایجنسیوں کے زیرتحویل قیدیوں کو بہتر علاج کی سہولت دینے اور انہیں پشاور کے قریب ترین حراستی مرکز میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری نے کہاہے کہ فوج جب ڈی ٹریک ہو تو اس پر تنقید ہونا زندہ قوم کی نشانی ہوتی ہے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تحویل میں اڈیالہ جیل کے سابق قیدیوں کے موجود ہونے اور ان میں سے چار کے مرجانے کے مقدمہ کی سماعت کی ، درخواست گزار وکیل طارق اسد نے بتایاکہ قیدیوں میں سے دو ہیپٹائٹس اور کینسر میں مبتلا ہیں، چیف جسٹس نے ایجنسیوں کے وکیل راجا ارشاد کو کہاکہ چار قیدی مرچکے ہیں، ہم یہاں آنکھیں بند کرکے نہیں بیٹھ سکتے ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو قانون کے تحت ہی کارروائی کرنا ہوتی ہے، راجا ارشاد نے کہاکہ عدالت اور ایجنسیاں ، اس ملک کی آخری امید ہیں،، چیف جسٹس نے کہاکہ فوج قابل احترام ہیں،اس نے ملک کے دفاع کا حلف لے رکھا ہے، حراستی مراکز میں ملزم کو بھیجنے کا معاملہ تو گورنر کو دیکھنا چاہیئے ، چیف جسٹس نے کہاکہ ہر آدمی فوج کی عزت کرتا ہے لیکن فوج جب ڈی ٹریک ہو تو تنقید بھی ہوتی ہے ، راجا ارشاد نے کہاکہ را اور موساد یہاں سرگرمیوں کی مالی معاونت کررہی ہیں،ایسے بہت سے لوگ پکڑ رکھے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے کب کہاکہ ان کو نہ پکڑیں اور کب عدالت کو بتایاگیاکہ گرفتار افراد ، را اور موساد کے ہیں، درخواست گزار وکیل طارق اسد نے بتایاکہ اسلام آباد میں لاپتا افراد کے اہلخانہ کے لگے کیمپ کو کھانا دینے والے ایک لڑکے کو اٹھا لیاگیاہے، اس پر عدالت نے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ منگوالی،قیدیوں سے متعلق میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق شفیق الرحمن، محمد شفیق ، گل روز اور مظہرالحق کی حالت ٹھیک ہے،باقی تین قیدیوں کو اسپتال میں رکھنا ضروری ہے، عدالت نے 4 قیدیوں کو پشاور کے قریب ترین مرکز میں رکھنے اور ان سے اہلخانہ کو ملانے کا حکم دے دیا، مزید سماعت 9 اپریل کو ہوگی۔

مزید خبریں :