19 جنوری ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے بوگس ووٹر لسٹوں پر ضمنی انتخابات روکنے کا حکم دے دیا ہے تاہم قائمہ کمیٹی برائے قانون کی استدعا پر پہلے سے کامیاب امیدواروں کی معطلی روکنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات صرف تصدیق شدہ لسٹوں پر کرائے جائیں۔ عدالت میں ووٹرز لسٹوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس دیئے کہ بات سپریم کورٹ پر آرہی ہے، اب حکم جاری کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ ضمنی انتخابات کو پرانی بوگس لسٹوں پر کرانے کی اجازت نہیں دے سکتے، جولسٹیں بوگس ہیں ان پر انتخابات کو شفاف قرار نہیں دیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ ضمنی انتخابات میں کامیاب امیدواروں کی تعداد23بنتی ہے۔ اس سے قبل جب چیف جسٹس افتخارچودھری کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے بوگس اندراج سے پاک ووٹرز لسٹوں کی تیاری کے مقدمہ کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ عدالت یہاں بیٹھ کر آلودہ پانی کو صاف نہیں کرسکتی، بوگس ووٹوں والی لسٹوں پر انتخابات کیسے ہوں گے۔ عدالت کو بتایاگیاکہ نامکمل الیکشن کمیشن کیماتحت ضمنی انتخابات کی توثیق کیلئے آئینی ترمیم بل ، اسمبلی میں پیش کردیاگیاہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس جاری ہیں اور اب بل پیش کرکے یہ تسلیم کیا جارہا ہے کہ ضمنی الیکشن درست نہیں تھے۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل نے پہلے دن ہی کہہ دیاتھاکہ نامکمل الیکشن کمیشن کے ماتحت الیکشن درست نہیں۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہوسکتاہے کہ کسی کو ضمنی الیکشن سے متعلق آئینی ترمیم پر تحفظات بھی نہ ہوں اور ہوسکتا ہے کہ بیسویں آئینی ترمیم متفقہ طور پر پاس ہوجائے، سوال یہ ہے کہ آئینی ترمیم کا اثر ماضی سے ہوتا ہے یا یہ آئندہ کیلئے ہوتی ہے؟ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ اسمبلی تو چھوٹی بات ہے، آئین بالادست ہے، ججز سمیت عوامی نمائندوں نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے، ہم سب کی بقا ، آئین کی بالادستی میں ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ ووٹر لسٹ درست نہ ہوتو اس پر الیکشن کرانے میں بدنیتی شامل ہوجائے گی۔بعد میں کیس کی سماعت6فروری تک ملتوی کر دی گئی۔