17 مارچ ، 2012
اسلام آباد…میمومعاملے کی تحقیقات کیلئے کمیشن کااجلاس اسلام آباد میں جاری ہے،دوران سماعت میمو گیٹ اسکینڈل کے مرکزی کردار منصوراعجاز نے کہا کہ میری ہربات پرحقانی ایسے سرہلادیتے ہیں جیسے کچھ کیاہی نہ ہو۔دوران جرح حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری نے منصور اعجاز سے پوچھا کہ حسین حقانی نے میموخودکیوں نہیں لکھا،جس پر منصوراعجازنے جواب دیا کہ 9مئی2011کوحسین حقانی سے ٹیلی فون پرگفتگوہوئی،میں نے حسین حقانی سے میمولکھنے کاپوچھاتھا،حسین حقانی نے واضح کیاکہ آئی ایس آئی اوراسٹیبلشمنٹ پرمیری نظرہے،انہوں نے کہاکہ پیغام حساس ہے،آوٴٹ سائیڈچینل استعمال کررہے ہیں،حقانی نے کہاکہ امریکیوں کی مجھ سے دوستی ہے اورمیں جلدپیغام پہنچاسکتاہوں۔زاہد بخاری نے کہا کہ آپ نے حقانی کی ہدایت پرمیموتیارکیا،کوئی گواہ تائیدنہیں کرتا،اس پر منصوراعجاز کا کہنا تھاکہ کسی گواہ کی تائیدکی ضرورت نہیں،حقانی نے خودمندرجات دیئے اور میراپیغام ملنے کی تصدیق بھی کی،حقانی نے مجھے بتایاکہ وہ سب کچھ صدرکی منظوری سے کررہے ہیں اورانہوں نے مجھے اجازت دی کہ امریکی حکام تک پیغام پہنچادوں۔دوران جرح منصوراعجاز نے کمیشن سے کہا کہ میں اس ماحول میں ڈسٹرب ہورہاہوں،21مجھے وکیل سے بات کرنے کی اجازت دی جائے۔