17 مارچ ، 2012
لندن…میمو گیٹ کے مرکزی کردار منصور اعجاز نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے صدر زرداری نے امریکی صدر کو پاک فوج اور آئی ایس آئی کے بغیر دو مئی کو ایبٹ آباد آپریشن کی منظوری دی۔ حسین حقانی نے امریکی حکام کو پاکستان آنے کی اجازت دی جس سے امریکا اسامہ بن لادن کے بارے میں معلومات لینے میں کامیاب ہوا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت میمو کمیشن کے اجلاس میں لندن سے منصور اعجاز ، حسین حقانی اور زاہد بخاری ویڈیو لنک پر موجودتھے۔منصور اعجاز نے کمیشن کو بتایا کہ پاک فوج کو ایبٹ آباد آپریشن پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، حسین حقانی امریکی خفیہ اداروں کے ساتھ کام کرتے تھے اور انہوں نے سینئر امریکی حکام کو پاکستان داخلے کی اجازت دی اورامریکا اسامہ کے بارے میں معلومات کو محفوظ کر نے میں کامیاب ہوا اور حسین حقانی کے اس اقدام کے باعث آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے حکام میں اختلافات پیدا ہوئے۔زاہد بخاری نے منصور اعجاز سے سوال کیا کہ حسین حقانی نے میمو خود کیوں نہیں لکھاجس پر منصور اعجازنے کہا کہ حسین حقانی نے انہیں بتایا تھا کہ امریکا میں آئی ایس آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ اور کان ان پر لگے ہیں، پیغام بہت حساس ہے اور اس لیے وہ آوٹ سائیڈ چینل استعمال کر رہے ہیں۔حقانی نے بتایا کہ وہ سب کچھ صدر مملکت کی منظوری سے کر رہے ہیں۔منصور اعجاز نے کہا کہ حسین حقانی نے ستمبر 2011 میں بلیک بیری پیغام بجھوایا کہ وہ سفارت کا عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ میمو کمیشن کے اجلاس میں کئی مقامات پر دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی۔ منصور اعجاز نے ایک موقع پر کہا کہ میری ہر بات پر حسین حقانی ایسے سر ہلا دیتے ہیں جیسے کچھ کیا ہی نہ ہو، میں اس ماحول میں ڈسٹرب ہو رہا ہوں۔ویڈیو لنک میں فنی خرابی کے باعث میمو کمیشن کی کارروائی تعطل کا شکار ہوئی تواکرم شیخ نے حسین حقانی سے کہا ، میں آپ کی پاکستان آمد کا منتظر نہیں بلکہ مضطرب ہوں۔ حسین حقانی نے جواب دیا آپ میری آمد کے لیے مضطرب نہ ہوں، مجھے آپ کے بلڈ پریشر کا خیال ہے،کبھی آپ بھی ہمارے دوست ہوا کرتے تھے، اکرم شیخ نے کہا آپ اب بھی ہمارے دوست ہیں۔حسین حقانی نے کہا آپ کی ان باتوں سے منصور اعجاز کا دل نہ دکھ جائے، جس پر اکرم شیخ نے جواب دیاآپ فکر نہ کریں انہیں صرف 10 فیصد اردو آتی ہے۔