19 ستمبر ، 2013
راولپنڈی…طالبان نے حکومت سے امن مذاکرات سے پہلے 50 قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر دیا۔ معلوم ہوا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود نے اہم رابطہ کار جاوید ابراہیم پراچہ کو فون کر کے 50قیدیوں کے نام دے دیے ہیں۔ جاوید ابراہیم پراچہ کا کہنا ہے کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے لیے طریقہ کار پر بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ قیدیوں میں لشکرجھنگوی، سپاہ صحابہ اورتحریک طالبان کے قیدی شامل ہیں۔ جاویدابراہیم پراچہ نے اڈیالہ جیل میں طالبان قیدیوں سے ملاقات کی ہے جبکہ چوہدری نثار نے بھی آئی ایس آئی نمائندے کے ہمراہ جاوید ابراہیم پراچہ سے ملاقات کی ہے۔قبل ازیں طالبان کے مذاکرات کار جاوید ابراہیم پراچہ نے کہا ہے کہ طالبان کے مختلف دھڑوں کے درمیان مذکرات پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے، انہیں ابھی مزید وقت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے قبل جب تک کچھ طے نہیں ہو جاتا، پاکستانی فوج آپریشن کے لیے آزاد ہے اور طالبان بھی جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق طالبان کے مذاکرات کار جاوید ابراہیم پراچہ کی منگل کے روز وزارت داخلہ کے حکام سے ملاقات ہوئی جو حکومت اور پاکستانی طالبان کے درمیان پہلی غیر رسمی ملاقات تھی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے جاوید پراچہ نے کہا کہ اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ طالبان کے کئی دھڑے مذکرات سے متعلق کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچے۔ کئی طالبان رہ نماوٴں نے بغیر کسی معاہدے کے اپنے طور پر بات چیت شروع کردی ہے جس سے دوسرے طالبان رہ نماوٴں کے دلوں میں مذاکرات سے متعلق کئی خدشات پیدا ہوگئے ہیں جب کہ کچھ طالبان دھڑے مذاکرات کے لیے تیار نہیں،جاوید پراچہ نے بتایا کہ طالبان اپنے مختلف گروپوں کے رہ نماوٴں پر مشتمل شوریٰ بنانا چاہتے ہیں تاکہ ان کی رائے لے کر فیصلے کر سکیں۔ تاہم کئی گروپوں کے رہ نما اس وقت پاکستانی حکومت کی قید میں ہیں۔ جاوید ابراہیم پراچہ کے مطابق طالبان حکومت سے بات کرنے سے پہلے اپنے قیدی ساتھیوں سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے قبل حکومت اور طالبان میں کچھ طے ہونا ضروری ہے، جب تک یہ طے نہیں ہوتا، فوج کسی بھی آپریشن کے لیے آزاد ہے اور طالبان بھی جو چاہے کر سکتے ہیں۔