پاکستان
20 ستمبر ، 2013

کراچی بے امنی کیس : ٹارگٹ کلرز، بھتا خوروں پر رینجرز کی رپورٹ سیل

کراچی بے امنی کیس : ٹارگٹ کلرز، بھتا خوروں پر رینجرز کی رپورٹ سیل

کراچی … سپریم کورٹ نے کراچی امن و امان عملدرآمد کیس میں رینجرز کی ٹارگٹ کلرز اور بھتاخوروں سے متعلق رپورٹ سیل کردی، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ 15 دن کی کارکردگی بہتر ہے، مستقل بنیادوں پر ٹارگیٹڈ کارروائیاں جاری رکھیں ، پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ صوبے میں 33 ہزار مفرور جبکہ 1486 دہشت گردی میں مطلوب ہیں، این آر او سے فائدہ اٹھانے والے ملزمان کی تعداد 12 ہزار 734 ہے، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ مفرور ملزمان ہی کراچی کا امن خراب کررہے ہیں، 33 ہزار ملزمان مفرور ہوں گے تو کیا جرائم نہیں شادیانے بجیں گے، جسٹس جواد ایس خواجہ کہتے ہیں کہ سنگین جرائم کے ملزمان کو پیرول پر چھوڑنے کا مطلب جرائم کا لائسنس دینا ہے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی امن و امان عملدرآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کررہا ہے۔ دوران سماعت پراسیکیورٹر جنرل سندھ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صوبے میں 33 ہزار مفرور ملزمان جبکہ ان میں سے 1486 دہشت گردی میں مطلوب ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ این آر او سے فائدہ اٹھانے والے ملزمان کی تعداد 12 ہزار 734 ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ مفرور ملزمان ہی کراچی کا امن خراب کررہے ہیں، 33 ہزار ملزمان مفرور ہوں گے تو کیا جرائم نہیں شادیانے بجیں گے، پیرول کے بعد مفرور ہونے والے ملزمان کی گرفتاری کیلئے کیا اقدامات کئے۔ سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ سنگین جرائم کے ملزمان کو پیرول پر چھوڑنے کا مطلب جرائم کا لائسنس دینا ہے، کراچی میں جرائم اور کیسز کی شرح 66 فیصد، دیگر شہروں میں 34 فیصد ہے۔ جسٹس افتخار چوہدری نے مزید کہا کہ مفرور ملزمان ہی شہر میں گڑ بڑ پھیلارہے ہیں ، اگر پولیس کو سیاست سے پاک کردیتے تو مسئلہ حل ہوجاتا، سابق ڈی جی رینجرز نے جو باتیں لکھوائی تھیں وہ آج سچ ثابت ہورہی ہیں۔ جسٹس جواد کا کہنا ہے کہ کراچی میں 33 ہزار مفرور ملزمان ہیں، شہر میں 1500 دہشت گرد آزاد ہیں، کیا پتا اس وقت کورٹ روم میں بھی کوئی مفرور ملزم موجود ہو۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اللہ کا شکر ہے عدالتی حکم پر عملدرآمد شروع ہوگیا، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ خدا خدا کرکے کچھ تو شروع ہوا، اچھی شروعات ہیں۔

مزید خبریں :