پاکستان
24 ستمبر ، 2013

قومی اسمبلی کا اجلاس، پشاور گرجا گھر سانحہ پر بحث

قومی اسمبلی کا اجلاس، پشاور گرجا گھر سانحہ پر بحث

اسلام آباد…وفاقی وزیر کامران مائیکل نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور نے قوم کو متحد کردیا ہے، سانحہ پشاور مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے،طالبان سے مذاکرات کئے جائیں گے،تحریک انصاف کے راہنما جاوید ہاشمی نے قومی اسمبلی میں توہین رسالت قانون پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا،اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں سانحہ پشاور پر بحث جاری ہے۔وفاقی وزیر کامران مائیکل نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی پر سیاست نہیں کریں گے،سانحہ پشاور نے قوم کو متحد کردیا ہے، سانحہ پشاور مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے، طالبان سے مذاکرات کئے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ مسلہ حل نہ ہوا تو کوئی اور حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔مسلم لیگ ن کے رکن طارق سی قیصرنے کہا کہ دہشت گردوں کی مذمت کے ساتھ ان کی مرمت بھی کی جائے،قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستیں بڑھائی جائیں، جے یو آئی ف کی اقلیتی رکن آسیہ ناصر نے کہا کہ مسیحی برابر کے شہری ہیں تو قربانیاں بھی برابر کی دیں گے دعا ہے کہ مسیحیوں کی یہ قربانیاں آخری ہوں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ طالبان سے مذاکرات جلد کئے جائیں۔سانحہ پشاور کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، آسیہ ناصر نے محمود اچکزئی کے مسیحیوں سے متعلق ریمارکس پر اعتراض کیا جس پرمحمود اچکزئی نے دل آزاری پر معذرت کرتے ہوئے الفاظ واپس لے لئے۔محمود اچکزئی نے کہا کہ وہ مذہب کی بنیاد پر انسانوں سے تفریق کرنے کو گناہ سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملا مسیحوں سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتا، لیڈی ڈیانہ آئے تو اسے بادشاہی مسجد کا دورہ کرایا جاتا ہے، شیری مزاری کا کہنا تھا کہ جو مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ان کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں۔ تحریک انصاف کے رکن جاوید ہاشمی نے توہین رسالت کے قانون پر نظرثانی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ توہین رسالت قانون کو خلاف اسلام سمجھتے ہیں،اس قانون کی وجہ سے بہت سے لوگ بے گناہ جیلوں میں بند ہیں، جاوید ہاشمی نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں۔ایم کیو ایم کے رکن ساجد احمد نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے مذاکرات کیلئے بال حکومتی کورٹ میں ڈال دی ہے، مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو پھر شاید دوسرے آپشن پر غور کرنا ہوگا۔

مزید خبریں :