04 اکتوبر ، 2013
اسلام آباد…حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا، اس طرح پرانی قیمتیں بحال ہوگئیں۔ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اب حکومت نہیں، نیپرا قیمتوں کا تعین کرے گی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منیراے ملک نے حکومت کی طرف سے عدالت میں جواب جمع کرایا، جس میں کہاگیاکہ بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے، حکومت نیپرا کو بجلی کی قیمتوں کانئے سرے سے جائزہ لینے کی درخواست کررہی ہے۔ حکومتی جواب کے مطابق بجلی کی قیمتوں پر150 ارب روپے کی سب سڈی بھی دی جارہی ہے۔ چیئرمین نیپرا نے عدالت کو بتایا کہ بجلی کی قیمتوں کے تعین میں دو سے تین ہفتے لگ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس کہاکہ حکومت نے نیپرا کو آزاد نہیں رہنے دیا، عوام پر جو بم گرایا گیا اس کا کیا ہوگا؟ نیپرا کو ختم کردیں تو عدالت کو کوئی اعتراض نہیں، لیکن ایسے نوٹیفکیشن جاری کریں گے تو عدالت کو منسوخ کرنا پڑیں گے۔ چیف جسٹس نے خواجہ آصف سے مخاطب ہوکرکہاکہ رینٹل پاور کیس میں آپ نے خود کہا کہ ٹیرف کا تعین حکومت نہیں نیپرا کا اختیار ہے، عدالت نے آپ کے دلائل کو اس وقت تسلیم کیا تھا،آج آپ اپنے دلائل کے خلاف کام کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بھی دیے کہ صنعتوں کو گیس سب سڈی پر دی جاتی ہے مگر عام کسان بے چارے کاکیا فائدہ ہوتا ہے،کھاد فیکٹریوں کو بھی بہت زیادہ سب سڈی دی جارہی ہے۔خواجہ آصف نے کہاکہ کھاد فیکٹریوں کو سب سڈی پرانی پالیسی ہے، اس پرنظرثانی کی جارہی ہے۔