08 اکتوبر ، 2013
مظفر آباد…8 اکتوبر2005کے زلزلے سے آزاد کشمیر کے پانچ اضلاع بْْری طرح تباہ وبرباد ہو گئے تھے۔ 8 اکتوبر2005آٹھ بج کر 52 منٹ پرآزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سمیت ضلع باغ نیلم ہٹیاں بالا حویلی اور پونچھ میں ہلا کر رکھ دیا ،دیکھتے ہی دیکھتے سات ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ ملبے کا ڈھیر بن گیا چھیالس ہزار سے زائد انسان ٹوٹے ہوئی عمارتوں کے ملبے تلے دب کر جا ن بحق ہوگئے تینتیس ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئے جن میں سے سیکڑوں کی تعداد میں ایسے زخمی بھی شامل ہیں جو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے معذور ہو چکے ہیں، تین لاکھ مکانات تباہ ہوئے اور ایک لاکھ سولہ ہزار متاثرین پینتالیس سیکنڈ کے دورانیہ میں کھلے آسمان تلے لینے پر مجبور ہوگئے۔صرف تعلیم کے شعبہ میں ستائس سوسے زائد درس گاہوں میں اٹھارہ ہزار سے زائد طالبعلم جان سے گئے، صحت کے بنیادی مراکز اور ہسپتالوں سمیت چھوٹی بڑی ایک سو اٹھاون صحت کی سہولتیں تباہ و برباد ہوئیں ، سیکڑوں کلومیٹر سڑکیں پل اور مواصلات کے چولیس مراکز تباہ ہوئے جس سے سارا نظام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ایسے میں بین لاقومی برادری آگے بڑھی اور پچاس ہیلی کاپٹرز کے ساتھ انیس ہزار سے زائد پروازوں پر مشتمل دنیا کا سب سے بڑا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن شروع ہوا تو تب زلزلہ متاثرہ علاقوں میں بچ جانے والے سولہ لاکھ سے زائد انسانوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچالیا گیا جو صر ف اور صرف بین لاقوامی این جی اوز اور دنیا بھر کی مسلم اور غیر مسلم حکومتوں کے تعاون کا مرہون منت ہے۔ زلزلہ کے آٹھ برس بعد تمام تر انتظامی خامیوں اور کوتاہیوں کے باوجود زندگی پہلے سے زیادہ بھر پور اور زیادہ سہولتوں کے ساتھ مسکرا رہی ہے اگر دکھ ہے تو صرف ان پیاروں اور عزیزوں کا جو آج سے آٹھ برس پہلے ہم سے جدا ہو گئے۔