پاکستان
15 اکتوبر ، 2013

لوک سبھا میں آزاد کشمیر کی سیٹیں مختص کرنیکے معاملے پر بھارت میں غور

کراچی… محمد رفیق مانگٹ…بھارتی اخبار”انڈین ایکسپریس “ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت آزاد کشمیر کولوک سبھا میں نمائندگی دینے پر غور کررہا ہے اور اس کے لئے وہ لوک سبھا میں سیٹیں مختص کرے گا،اس کے لئے بھارتی آئین میں ترمیم کی جائے گی، تاہم تجزیہ کار ایسے کسی بھی بھارتی اقدام کو غیر حقیقی تصور کرتے ہیں ۔ تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ ایسی تجویز کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ بھارت طویل عرصے سے لائن آف کنٹرول کی حرمت پر زور دیتا رہا ہے اور آزاد کشمیر پر دوبارہ بھارتی دعویٰ کا کوئی امکان نہیں۔اخبار نے بھارت کی مرکزی وزارت داخلہ کے حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ وزارت داخلہ آزاد کشمیر پر بھارتی حق دعویٰ کے لئے ممکنہ طور پر ایک متنازع اقدام اٹھانے جارہی ہے ،وہ لوک سبھا میں آزاد کشمیر کی سیٹیں تخلیق کرنے کا اراد رکھتی ہے۔وزیر داخلہ سوشیل کمار شندی اس تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں جس میں بھار تی آئین کے آرٹیکل 81 میں ترمیم بھی شامل ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ تبدیلی جلد کرلی جائے گی۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کیڈر سے تعلق رکھنے والے بھارتی ہوم سیکریٹری انیل گوسوامی کی سربراہی میں وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام نے رواں ماہ کے اوائل میں اس تجویز پربات چیت کی اور محسوس کیا کہ پہلے قانون و انصاف کی وزارت سے اس معاملے کی قانونی اور آئینی جانچ پڑتال کی جائے۔حکام نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی کی نشستوں کی ساخت کا حوالہ دیا کہ جس طرح آزاد کشمیر کی 24 نشستیں مخصوص ہے لیکن آزاد کشمیر پاکستان کے کنٹرول میں ہونے کی وجہ سے یہ سیٹیں خالی ہیں۔ تاہم اسمبلی کی کل رکنیت پر غور کرنے کے ان ان نشستوں کو شمار نہیں کیا جاتا۔ وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری آر کے شریواستو کی طرف سے تیار وزارت داخلہ کی تجویز میں کہا گیا ہے۔ کہ یہ شدت سے محسوس کیا گیا کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 81 میں ترمیم کی ضرورت ہے اور کہا گیا کہ اس میں ایک شق شامل کی جائے جس طرح مقبوضہ جموں وکشمیر آئین میں شامل ہیں اور پاکستان کے زیر تحت کشمیر کی سیٹیں لوک سبھا میں مختص کی جائیں،مقبوضہ جمو ں و کشمیر اسمبلی میں خالی رہنے والے آزاد کشمیر کی سیٹوں کی طرح لوک سبھا میں بھی ان سیٹوں کوخالی رہنے دیا جائے، اس کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا کہ پاکستان نے آزاد کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ تجویز میں کہا گیا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ شق کس طرح بھارتی آئین میں شامل ہو نے سے رہ گئی۔ وزارت قانون کی رائے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ بھارتی آئین میں اس ترمیم سے وزیر اعظم کے بیان اور پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کی گئی قراردادوں کی اہمیت میں اضافہ ہوجائے گا کہ بھارتی سرکاری دعویٰ کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور رہے گا۔ تجویز میں کہا گیا کہ اس علاقے پر اپنا حق کا دعویٰ کیا جائے جسے پاکستان نے زبردستی اپنے تسلط میں رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں رہنے والی خالی سیٹوں کی طرح لوک سبھا کی سیٹیں بھی خالی رہنے دی جائیں۔

مزید خبریں :