پاکستان
01 نومبر ، 2013

آپریشن کے باوجودرہزنی و ڈکیتیوں میں اضافہ معنی خیزہیں،رابطہ کمیٹی

کراچی…متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کراچی کے مختلف علاقوں میں بینک ڈکیتیوں اوررہزنی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی وارداتوں پر اپنی گہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجوداس قسم کی وارداتیں معنی خیزہیں۔ اپنے بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ گزشتہ ماہ کے دوران کراچی کے مختلف علاقوں میں بینک ڈکیتیوں کی کئی وارداتیں ہوئیں جن میں جرائم پیشہ عناصر شہریوں کے لاکھوں روپے لوٹ کرفرارہوگئے ۔ گزشتہ روزبھی بینک ڈکیتیوں اوررہزنی کی وارداتیں ہوئیں۔کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں دہشت گرد وں نے موبائل مارکیٹ میں گھس کرنہ صرف دکانوں کولوٹابلکہ مارکیٹ میں موجودلوگوں کوبھی لوٹااورخیریت کے ساتھ فرارہوگئے۔آج پھر شہر میں کئی بینکوں کولوٹ لیاگیا۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ کراچی میں ایک طرف توسپریم کورٹ اپنی عدالتیں لگا کرکراچی میں بدامنی کے حوالے سے روزانہ مختلف احکامات جاری کررہی ہے، پولیس ،رینجرزاورقانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں کی جانب سے ٹارگٹڈ آپریشن بھی کیاجارہاہے جسکے دوران روزانہ کراچی کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کرکے بڑی تعداد میں سیاسی کارکنوں، ان کے رشتہ داروں اورعام شہریوں کو گرفتار کیا جارہاہے جبکہ دوسری جانب کراچی میں بینک ڈکیتیوں،مارکیٹوں اور شاہراہوں پر رہزنی ، لوٹ ماراوربھتہ خوری کی وارداتیں بھی تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے تاجروں، دکانداروں سے بھتہ وصول کرنے اوربھتہ ادانہ کرنے پر دکانوں اور کاروباری مراکزپر دستی بموں سے حملے بھی جاری ہیں۔رابطہ کمیٹی نے وفاقی اورصوبائی حکومت سے سوال کیاکہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈآپریشن کے باوجود ان وارداتوں کابدستورجاری رہناآخرکیامعنی رکھتاہے؟جب ڈاکو اورجرائم پیشہ عناصر بلاخوف وخطراپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں تو آخر شہرکے عوام اپنی جان ومال کے تحفظ کیلئے کہاں جائیں؟رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم نوازشریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار، وفاقی حکومت اور چیف جسٹس سپریم کورٹ سے مطالبہ کیاکہ کراچی میں بینک ڈکیتیوں، لوٹ مار،رہزنی اوربھتہ خوری کی وارداتوں کافی الفورنوٹس لیاجائے اور سیاسی کارکنوں اورمعصوم شہریوں کوگرفتاراورتشدد کا نشانہ بنانے کے بجائے اصل جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مزید خبریں :