26 مارچ ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ… امریکی اخبار ’واشنگٹن ٹائمز‘ کے مطابق افغانستان سے اتحادی فوج کاجلد انخلاء امریکی دھوکا ہے جس کی وجہ امریکی صدر کا ملکی معاشی مسائل سے توجہ ہٹانا اور دوسرے دور صدارت کے لئے منتخب ہونا ہے۔ انخلاء سے عسکریت پسند گروپ دوبارہ یکجا ہوں گے۔ اخبار نے امریکا کی مستقل موجودگی کو دوام بخشنے کی خاطر جواز پیدا کرنے کے لئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کی افغان جنگ میں حتمی فتح کے بغیر طالبان کی قلیل باقیات نائن الیون جیسے انجام سے دو چار کرسکتیں ہیں۔ امریکی انخلاء خطے کے صورت حال کو دوبارہ پہلے جیسی نہج پر لے جائے گا۔پاک افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کے خاموش انٹیلی جنس تعاون سے امریکا کا ڈرونز حملوں میں غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہدف بنانے کے عمل کو جاری رکھنے سے امریکی پسپائی کے متعلق تشویش ثابت ہوتی ہے۔ اخبار کے مطابق افغانستان سے امریکی فوج نکالنے سے نتائج کی قبل ازوقت پیش گوئی نہیں کی جاسکتی لیکن پاکستان میں نااہل سویلین قیادت اور فوج کے بڑھتے ا ثرورسوخ کی وجہ سے ممکنہ طور پر افغانستان اور پاکستان میں افراتفری کا امکان ہے۔ پاکستان میں اندرونی ناکامی کا افغانستان کے واقعات سے گہرا تعلق ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ نائن الیون حملے کے بعد افغانستان میں امریکی اور نیٹو جارحیت کے اخلاقی جواز سامنے آرہے ہیں کہ عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کے لئے اتحادی افواج کی کارروائیاں درست ہیں۔اخبارکے مطابق عالمی سطح پر ایک دوسرے سے جڑے حالیہ پر تشددواقعات نے افغانستان اور پاکستان میں امریکی مداخلت کے نتائج پر خوفنا ک بوجھ ڈال دیا ہے۔ افغانستان میں امریکی فوجی کی فائرنگ سے 17افراد اور مراکشی نژاد فرانسیسی کے ہاتھوں جنگ سے لوٹنے والے سات مسلمان فوجی اور یہودی شہریوں کی ہلاکتو ں کے واقعات کو ایک نظر سے دیکھا جارہا ہے۔تاہم ایک لمحے کیلئے بھی ان دونوں واقعات کا تقابل کرنے اورانہیں اخلاقی فیصلے کا جواز نہیں بنانا چاہیے۔ اخبارنے ان واقعات پر دہرا معیار اپناتے ہوئے لکھا کہ فرانس میں رونماہونے والا ایک جنونی اور سوچاسمجھا منصوبہ تھا، جب کہ افغان شہریوں کے قتل میں ملوث امریکی سارجنٹ اور اس کے دیگر ساتھیوں پر مشرق وسطیٰ کے جنگی زون میں اپنے چوتھے دورے کے بھاری بوجھ کی وجہ سے کچھ عارضے کی علا ماتیں تھیں ۔