04 دسمبر ، 2013
کراچی…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ ملک کے تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے جیدعلمائے کرام،مشائخ عظام اورمفتیان کرام کافرض ہے کہ وہ مصلحت سے کام لینے کے بجائے اپنے فتووں کے ذریعے عوام کوبتائیں کہ فوجیوں کے گلے کاٹنے اور ہزاروں معصوم انسانوں کی جان لینے والے حکیم اللہ محسود اوراسامہ بن لادن کوشہیدقراردیناکیا اسلامی تعلیمات کی رو یا شریعت لحاظ سے جائز ہے یانہیں۔انہوں نے یہ بات آج ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی پاکستان اورلندن کے ایک اجلاس سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں ان فوری اورطویل المدتی خطرات اورچیلنجز پر تفصیلی تبادلہء خیال کیاگیا جن کاپاکستان کو سامنا ہے ۔ اجلا س میں تیزی سے ہوتی ہوئی بین الاقوامی تبدیلیوں خصوصاً جنوبی ایشیا کی صورتحال،ہندوستان اورافغانستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے تعاون وتعلقات ،امریکہ اورنیٹوممالک اورایران کے درمیان گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری سردجنگ کے خاتمہ کے بعد ان کے مابین بہتر ہوتے ہوئے تعلقات سمیت دیگرامورپربھی تبادلہ خیال کیاگیا۔ اجلاس میں متفقہ طورپرطے پایاکہ عوام کوموجودہ حالات سے باخبر رکھنے کی اشدضرورت ہے۔اجلاس میں کالجز اورجامعات کے اساتذہ ،خصوصاً سیاسیات اوربین الاقوامی تعلقات عامہ کے اساتذہ سے اپیل کی گئی کہ وہ طلبہ وطالبات کوموجودہ حالات اورتبدیلیوں سے باخبررکھنے کیلئے اپنا کرداراداکریں۔اجلاس میں جماعت اسلامی کے رہنماوٴں کی جانب سے طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود اورالقاعد ہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کوشہیدقراردیئے جانے پر بھی انتہائی افسوس کااظہارکیاگیا جوتسلسل کے ساتھ معصوم وبے گناہ پاکستانی شہریوں اورفوجیوں کے گلے کاٹنے، مساجد،امام بارگاہوں ،بزرگان دین کے مزارات، بچیوں کے اسکولوں ، بازاروں، جمعہ،عیدین اورنمازجنازہ کے اجتماعات کوخودکش دھماکوں سے اڑانے میں ملوث ہیں۔الطا ف حسین نے ارکان رابطہ کمیٹی، منتخب نمائندوں اورعلماء کمیٹی سے کہاکہ وہ علما، ذاکرین اورمستند مشائخ عظام سے ملاقاتیں کریں اورجماعت اسلامی کی جانب سے دہشت گردوں کوشہیدقراردیئے جانے پر ان کانقطہ ء نظر دریافت کریں۔انہوں نے کہاکہ پہلے امیرجماعت اسلامی منورحسن نے پاک فوج کے جنرل ثناء اللہ نیازی سمیت دیگر پاکستانی شہریوں اورفوجیوں کی شہادت میں ملوث حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کوشہادت قرار دیا اورگزشتہ روزایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل فریدپراچہ نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن تک کو شہید قراردیکر نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔ اس صورتحال میں علماء مصلحت کے بجائے بتائیں کہ کیا حکیم اللہ محسود اور اسامہ بن لادن کی ہلاکتوں کو شہادت قرار دینا اسلام اورشریعت کی روح اورتعلیمات کے مطابق جائز ہے یانہیں؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کروڑوں عوام کے ساتھ دنیا بھر کے عوام علمائے کرام، ذاکرین اورمشائخ وعظام کے جواب کابے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔انھوں نے علماء سے ایک مرتبہ پھردردمندانہ اپیل کی کہ وہ اپنے خطبات اورذکر میں اتحاد بین المسلمین کادرس دیں اوران عناصر کی سختی سے مذمت کریں جوشیعہ سنی عوام کولڑانے کی سازشیں کررہے ہیں۔