08 دسمبر ، 2013
اسلام آباد…کچھ دن قبل چیئرمین نادرا طارق ملک کو تبدیل کیا گیا تو وہ عدالت پہنچ گئے اور بحال ہوکر واپس لوٹے۔ اب وفاقی وزیرداخلہ نے کہا ہے کہ اس معاملے کا ووٹروں کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق سے کوئی تعلق نہیں۔ 2013ء کے عام انتخابات میں غیر تصدیق شدہ ووٹوں کی تصدیق کی بازگشت اداروں سے نکل کر ایوانوں تک جا پہنچی ہے، پانچ دسمبر کو قومی اسمبلی سے خطاب میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کہہ چکے ہیں کہ عام انتخابات میں مقناطیسی سیاہی کی فراہمی اور استعمال نگراں حکومت کی ذمہ داری تھی،لیکن ایسا نہ کیا گیا،اگر پورے ملک میں ووٹوں کی تصدیق کا عمل شروع بھی کرایا جائے تو اس کا فائدہ نہیں ہوگا۔اب وفاقی وزیر داخلہ نے اس معاملے پر پارلیمانی رہنماوٴں کو ایک خط تحریر کیا ہے، خط میں وزیر داخلہ نے غیر تصدیق شدہ ووٹوں کے مسئلے کو متفقہ طور پر حل کرنے کے لیے پارلے مانی جماعتوں کا اجلاس بلانے کی تجویز دے دی۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں غیر تصدیق شدہ ووٹوں کے معاملے پر سول سوسائٹی،میڈیا اور عدلیہ میں بحث جاری رہی اور انہی دنوں میں نادرا میں معمول کی انتظامی تبدیلی کو اسی معاملے سے جوڑ دیا گیا،جو بے بنیاد اور قطعی طور پر گمراہ کن ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ نادرا ”ون مین“ ادارہ نہیں،اس میں بہت قابل، ایماندار اور پرعزم لوگ کام کرتے ہیں۔چوہدری نثار نے نام لیے بغیر کہا کہ کسی ایک شخص کی وجہ سے حکومت کا میڈیا ٹرائل نہ کیا جائے اور ووٹوں کی تصدیق کے اہم معاملے کو سیاسی سرکس کی نذر نہ کیا جائے۔اپنے خط میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومت کسی بھی ادارے کی سربراہی میں انگوٹھوں کی تصدیق کا عمل کرانے پر کوئی اعتراض نہیں۔چوہدری نثار نے ایک بار پھر دہرایا کہ حکومت چار اور چالیس نہیں بلکہ2013ء کے انتخابات کے تمام حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق کرانے کو تیار ہے۔وفاقی وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ووٹوں کی تصدیق کے پورے عمل کے ذمہ داری حکومت تحریک انصاف کے رہنما جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کو بھی سونپنے کو تیار ہے تاکہ معاملے کی شفافیت پر کوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔