پاکستان
08 دسمبر ، 2013

تاریخ عالم میں قانون کی حکمرانی کیلئے چند قانون داں امر ہوچکے

تاریخ عالم میں قانون کی حکمرانی کیلئے چند قانون داں امر ہوچکے

اسلام آباد…چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ لاپتا افراد کے مقدمے کی سماعت کافی عرصے سے کررہی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری دو دن بعد رٹائر ہونے والے ہیں۔ ان کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ سپریم کورٹ کا یادگار عہد اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔ پاکستانی عدلیہ کی تاریخ میں ایک عہدساز دور گزارنے والے افتخار محمد چوہدری کا نام بلا شبہ عظیم برطانوی قانون دان جون کک اور امریکی چیف جسٹس جیمز مارشل کی مانند صفحہ تاریخ پہ زریں الفاظ میں ثبت رہے گا۔ سولیسٹر جنرل جون کک کو سولھویں صدی میں برطانوی چالس اول کے خلاف کیس کی پیروی کرنے کی پاداش میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ جون کک عدلیہ اور گرجے کی بدعنوانی کے خلاف بھی ببانگ دہل بولتے رہے۔ سترھویں صدی میں چوتھے امریکی چیف جسٹس جونز جیمز مارشل اپنے دور میں امریکی سپریم کورٹ کو مقننہ اور انتظامیہ کے برابر کا ادارہ بنایا۔ ایک ڈکٹیٹر کے خلاف سینہ سپر ہونے اور بڑے بڑے سورماوٴں کو عدالت کے کٹہرے میں لانے والے جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ہارورڈ یونیورسٹی کی طرف سے تین سو سالہ تاریخ کا تیسرا ایوارڈ میڈل آف فریڈم دیا گیا۔ میڈل آف فریڈم کے تعریفی کلمات میں کہا گیا کہ آپ اپنے حوصلے، یقین اور عدلیہ کی آزادی کے لئے عزم پیہم کی بناپر پاکستان اور دنیا بھر میں قانون کی حکمرانی کیلئے جد و جہد کرنے والوں کے لئے ایک رول ماڈل ہیں۔برطانیہ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور بھارتی سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کو انٹرنیشنل جیورسٹس ایوارڈ دیا گیا۔ افتخار چوہدری کو یہ ایوارڈ مشکلات کے باوجود انصاف کی فراہمی کے حوالے سے بے مثل و بے بہا خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔ یہی نہیں جسٹس افتخار چوہدری محمد چوہدری کو امریکی جریدے دی نیشنل لاء جرنل نے 2007ء کے لائیر آف داا یئر کے اعزاز سے نوازا جبکہ نوا ساوٴتھ ایسٹرن یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف لاز کی اعزازی ڈگری دی جس پر یہ کلمات تھے” افتخار محمد چوہدری آپ نے دنیا بھر میں وکلاء کو متاثر کیا ہے، آپ کی غیر معمولی جد و جہد کے اعتراف میں نوا ساوٴتھ ایسٹرن یونیورسٹی فخر سے آپ کو ڈاکٹر آف لاء کی اعزازی ڈگری پیش کرتی ہے“۔

مزید خبریں :