14 دسمبر ، 2013
کراچی …آج شاعر بے مثال جون ایلیا کی82 ویں سالگرہ ہے،جون ایلیا آج اس دنیا میں تو نہیں لیکن ان کی یادیں ،ان کی بے خودی،انتہائی منفرد لہجہ اور روایتی غزل کی چاشنی بے شمارلوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ جون ایلیا کو اقدار شکن اور باغی کہا جاتا ہے۔ ان کا حلیہ، طرزِ زندگی اور زندگی سے لاابالی رویہ میں بھی اس کا اظہار ہوتا ہے، ان کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے اس طرزِ زندگی کو اپنے فن کی شکل میں ایسے پیش کیا کہ شخص اور شاعر مل گئے۔اس سخن میں وہ ایسے ڈھلے کہ جیسا باغیانہ رویہ انہوں نے دنیا سے اپنایا تھا وہ محبوب سے بھی اختیار کر لیا:
مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ
مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا؟
محبوب کے ساتھ ان کا بے باکانہ رویہ اردو میں بے حد نرالا ہے۔ ان کے موضوع، انداز اور اسلوب کے لحاظ سے بھی چونکا دینے والے ہیں۔ انہوں نے جو بے تکلفانہ اور لاگ لپٹ سے پاک انداز محبوب سے اپنا رکھا تھا، دوسرے موضوعات کو بھی اسی طرح برتا ہے۔
مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا؟
جون ایلیا کو دنیا سے منہ موڑے گیارہ برس ہوچکے ہیں لیکن جن کے دل میں محبت کی پھوار ہے، جون ایلیا ان کو ہمیشہ یاد رہیں گے۔