09 جنوری ، 2014
اسلام آباد…غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد انھیں 16جنوری کو پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں سنگین غداری کے الزامات کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ملزم پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر وکلاء کے دلائل سنے۔ پرویز مشرف کے وکیل شریف الدین پیر زادہ نے اے ایف آئی سی کی میڈیکل رپورٹ کے کچھ حصے پڑھنے کے بعد موٴقف اختیار کیا کہ رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں، یہ ممکن ہے کہ دل کے اس عارضے کے باعث ان کے دل کاآپریشن کرناپڑے، ملزم کو حق ہے کہ وہ بہتر علاج کے لیے بیرون ملک بھی جاسکے۔ استغاثہ کے وکلا کی ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ نے جوابی دلائل میں موٴقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ میں ملزم کی انجیو گرافی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے لیکن ملزم پاکستان کے دل کے امراض کے بہترین اسپتال اے ایف آئی سی میں کئی دن سے زیر علاج ہے، مگر اس نے انجیو گرافی کرانے کا انتخاب نہیں کیا۔ اکرم شیخ نے کہا کہ وہ اے ایف آئی سی کی میڈیکل رپورٹ کو خدائی سچ مانتے ہیں لیکن اس میں کہیں نہیں کہا گیا کہ ملزم عدالت میں پیش ہونے کے قابل نہیں۔ اکرم شیخ نے موٴقف اختیار کیا کہ ملزم کی عدالت میں حاضری ضروری ہے خواہ وہ ایک گھنٹے کے لیے ہی ہو، اس کے بعد وہ بے شک غیر حاضر رہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تین سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دیے بغیر عدالت کو محض زبانی طور پر بتایا گیا کہ ملزم اسپتال میں ہے اور اس بنیاد پر استثنیٰ فراہم کر دیا گیا۔ بالآخر عدالت کو اے ایف آئی سی سے میڈیکل رپورٹ منگوانا پڑی۔ اس سماعت کے دوران بھی ملزم کے وکلاء نے صرف میڈیکل رپورٹ کے کچھ حصے پڑھے لیکن حاضری سے استثنیٰ کی کوئی درخواست نہ کی اور یہ بات ظاہر ہے کہ ملزم نے عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا۔ آئین توڑنے پر سنگین غداری کے الزامات کی فرد جرم عائد کرنے کے لیے عدالت نے ملزم پرویز مشرف کو ایک مرتبہ پھر 16جنوری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید قرار دیا ہے کہ اگر ملزم عدالت میں پیش نہ ہوا تو مناسب احکامات جاری کیے جائیں گے۔