11 جنوری ، 2014
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار”ڈیلی میل“ لکھتا ہے کہ پرویز مشرف نواز شریف کے لئے مسلسل درد سر بنے ہوئے ہیں، وہ آسانی سے اس سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکتے۔ گزشتہ سال پاکستان واپسی کے بعد مشرف نوازشریف کے لئے ایک طرح کی پریشانی بن گیا ہے،نازک سول فوجی تعلقات کے ساتھ ساتھ عدلیہ کے نئے اعتماد کے لئے ایک غیر ضروری خطرہ بن گیا ہے ،ا س مقدمے کی ناکامی میں ملوث تمام کرداروں کیلئے یہ پہلے دن سے ہی خطرات کی علامات لیے ہوئے ہے۔مارچ 2013 میں جنرل پرویز مشرف کی آمد نے بہت سے طبقوں کوہکا بکا کردیا تھا کہ یہ آدمی خودفریبی کا شکار ہے یا سازشوں کو ترجیح دینے والوں کے نزدیک مشرف کسی مشن پر بھیجا گیا تھا۔لیکن ان کی آمد اس وقت ہوئی جب لوگوں میں فوج مقبولیت کھو چکی تھی اور عدلیہ بحال ہو چکی تھی اور اسے آڑے ہاتھوں لینے کو تیار تھی جس نے حماقت سے اس کی قدر و منزلت کوختم کیا اور اسے اس کے اعمال کی وجہ سے انصاف کے کٹہرے میں لانے کو بے تاب تھی، لوگ نواز شریف کی سربراہی میں نئی حکومت منتخب کرنے کے راستے پر تھے۔اپریل میں جب مشرف کو گھر میں نظر بند کیا گیاتو ملکی تاریخ میں پہلی بار سول فوجی توازن میں عدلیہ کی مدد سے طاقت کا پلڑا سویلین کی طرف جھکتا نظر آیا۔یقیناً مشرف کے ساتھ اس برتاوٴ پرفوج نے اخبارات میں بیان سے ناپسندیدگی کا اظہارکرکے ردعمل ظاہر کیا۔مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت پر نوازشریف حکومت کا موقف یہ رہا کہ یہ کہ ایک آئینی معاملہ ہے ،مشرف کا اسے ایک سازش کا شکار دعویٰ کرنے کے باوجود انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ذاتی انتقام نہیں،اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاتا کہ ان دونوں کے درمیان شدید دشمنی ہے۔ یقینی طور پر انتقام منصوبے کا حصہ ہو سکتا ہے تاہم بد لے کی قیمت اس کے مقابلے میں زیادہ ہوسکتی ہے جسے نوازشریف برداشت کر سکتے ہیں۔ مشرف کی خراب صحت کو فوج اسے باہر لے جانے کیلئے ایک بہانے کے طور پر استعمال کر سکتی ہے تاکہ مزید شرمندگی سے بچا جا سکے،جیسا کہ اس کی بیمار ماں کی صحت کو بھی دیگر بہانوں کے طور پر اسے ملک سے باہر لے جانے میں ناکام کوشش کی گئی۔ عام شکایت یہی رہی کہ جمہوریت کی کمزوری کی وجہ فوجی مداخلت رہی،مشرف کا مقدمہ فوج کوآئندہ ریاستی معاملات سے دور رکھنے کی کوشش ہے۔ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے کسی بھی موقع پر ناکامی نے فوجی مداخلت کے وسوسے میں اضافہ کردیا ہے۔فوج اپنے تاثر کی بہتری کی کوشش میں ہے اور ریاست کے طالبان کے ساتھ نمٹنے کے لئے حکومت کو فوج کی مدد کی ضرورت ہے۔شریف مشرف سے بھی جان چھڑانے کی کوشش میں ہیں۔ایک غیر آئینی اقدام کے ارتکاب کرنے والے کا احتساب ہونا چاہیے۔