11 جنوری ، 2014
کراچی…کراچی پولیس کے جانباز افسر چوہدری اسلم شہید دہشت گردوں کیلئے خوف کی علامت سمجھے جاتے تھے لیکن دہشت گری کے خلاف جان کا نذرانہ پیش کرنے والے اپنے دلیر ساتھیوں کے لئے ان کی شخصیت اس کے بالکل بر عکس تھی۔ اپریل 2012ء میں ہونے والے لیاری آپریشن میں شہید چوہدری اسلم اپنی بہادر ٹیم کے ہمراہ فرنٹ لائن پر ملزمان سے مقابلہ کر تے نظر آئے۔ اسی ٹیم کا حصہ تھے ہیڈ کانسٹیبل الطاف حسین جو 28سال پولیس سے وابستہ تھے اور دوران آپریشن 26اپریل کو دہشت گردوں کی گولی لگنے سے شہید ہوگئے۔ ان کی شہادت پرچوہدری اسلم کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک بہادرافسر کو ہی نہیں کھویا بلکہ میں نے اپنے بھائی کو بھی کھو دیا ہے۔ پولیس لائن کے ایک کوارٹر میں اس الطاف شہید کی بیوہ اور سات بچے اپنے شب و روز گزار رہے ہیں۔ ہیڈ کانسٹیبل الطاف شہید کی صاحبزادیوں کا کہنا ہے کہ چوہدری اسلم نے ان کے والد کی وفات کے بعد ہر موقع پر بھر پور مدد کی اور لگتا ہے کہ آج وہ ایک بار پھر یتیم ہوگئے ہیں۔ ہیڈ کانسٹیبل الطاف کی شہادت کے بعد چوہدری اسلم نے اس خاندان کو ہر تہوار پر یاد رکھا اور اس کی کفالت کی ذمہ داری اس طرح اٹھائی کہ شاید کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہونے دی۔ کراچی پولیس کے شہید افسر چوہدری اسلم جہاں مجرموں اور دہشت گردوں پر قہر بن کر ٹوٹتے تھے وہیں وہ ضرورت مند خاندانوں کی نہایت خاموشی سے بھرپور مدد بھی کیا کرتے تھے، ان کی شہادت کے بعد ایسے کئی خاندان اب اپنے آپ کو بے سہارا محسوس کر رہے ہیں۔