13 جنوری ، 2014
اسلام آباد…اے این پی کے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں شرفا بھتہ دے کر زندگی گزارتے ہیں۔حاجی عدیل کا کہنا تھا کہوزیراعلیٰ، کور کمانڈر اور آئی جی گھروں سے نہیں نکل سکتے۔عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ عمران خان خود حکومت برخواست کردیں۔مشاہد اللہ نے کہا کہمذاکرات انسانوں سے ہوتے ہیں جو بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں کل نون لیگ اور اے این پی کے رہنماوٴں پر حملے ہوئے تھے، آج سینیٹ میں تمام جماعتیں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت پر برس پڑیں۔ رضا ربانی نے وفاقی وزیرداخلہ پر بھی تنقید کی۔ سینیٹ کے اجلا س میں اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل کے مطالبے پر معمول کی کارروائی موٴخر کر کے خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر بحث کرائی گئی۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے تحریک انصاف پر تنیقد کرتے ہوئے کہا کہ جس پارٹی نے کبھی لاٹری کا ٹکٹ نہیں خریدا تھا اس کی حکومت کی لاٹری نکل آئی، خیبر پختونخوا حکومت کی کمزوری کی وجہ سے دہشت گرد اپنا دائرہ بندوبستی علاقوں تک بڑھا رہے ہیں، صوبے میں سارے شرفاء بھتہ دے رہے ہیں، امیر مقام سے بھی بھتہ مانگا گیا تھا۔ سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ صوبے میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت کور کمانڈر اور آئی جی پولیس بھی گھروں سے نہیں نکل سکتے۔ سینیٹر زاہد خان کا کہنا تھا کہ انتہا پسند تحریک انصاف کو اپنا سیاسی ونگ سمجھتے ہیں۔ جے یو آئی ف کے سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ عمران خان ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے صوبائی حکومت برخواست کر دیں۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میاں رضا ربانی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں حالات بد سے بد تر ہو رہے ہیں، ادھر وفاقی وزیر داخلہ 6ماہ بعد بتا رہے ہیں کہ تحریک طالبان مذاکرات کیلئے تیارہی نہیں، اس عرصے میں انسداد دہشت گردی پالیسی بنائی جا سکی اور نہ ہی سیکیورٹی پالیسی۔ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلا کر سیکیورٹی پالیسی کا ڈرافٹ پیش کرے اور بتایا جائے مذاکرات کس سے اور کن شرائط پر ہو رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ نے عمران خان کو مایوس خان قرار دیتے کہا کہ خیبر پختو نخوا میں دہشت گردی جاری ہے لیکن مایوس خان پنجاب کو رو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات انسانوں سے ہوتے ہیں، جو بات چیت پر یقین رکھتے ہیں لیکن گولی کا جواب گولی ہوتا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا مورخ لکھے گا کہ پی ٹی آئی اور اس کے لیڈر نے انتہا پسندوں کو بھائی قرار دے کر ملک کی سیکیورٹی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، سینیٹ میں تحریک انصاف کی کوئی نمائندگی نہیں اور جس کا جو جی چاہا، کھل کے بولا جبکہ چیئرمین نے بھی ان قواعد کی یاد دہانی ضروری نہ جانی جس کے تحت کوئی رکن ایسے شخص کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتا جو ایوان میں اپنا دفاع نہ کر سکتا ہو۔