پاکستان
14 جنوری ، 2014

جو آئین کونہ مانیں، ان سے دوسرے طریقے سے نمٹنا پڑے گا، امیر مقام

جو آئین کونہ مانیں، ان سے دوسرے طریقے سے نمٹنا پڑے گا، امیر مقام

سوات…وزیر اعظم پاکستا ن کے مشیر امیر مقام کا کہنا ہے کہ مذاکرات حکومت کی ترجیح ہے لیکن جو لوگ پاکستان کے آئین کو نہ مانیں،حکومت کو ان سے دوسرے طریقے سے نمٹنا ہوگا۔سوات میں جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے امیر مقام کا کہنا تھاکہ شانگلہ اور بونیر سے فوج ہٹانے کا فیصلہ ٹھیک نہیں۔ سویلین اداروں کے مضبوط ہونے تک فوج کو یہاں رہنا چاہئے۔ یہ عجیب سا فیصلہ ہے اتنی بڑی جنگ لڑی گئی اتنی قربانیاں دی گئیں، میں یہ نہیں کہتا کہ یہ ساری زندگی رہے مگر 4سے 5سال یہ رہنا چاہئے تاکہ سول ایڈمنسٹریشن پولیس پاور فل ہوجائے ان میں صلاحیت آجائے۔امیر مقام کا کہنا تھاکہ عمران خان کسی کے سردرد کی وجہ بھی ڈرون حملے بتاتے ہیں۔عمران خان کو بھی ایسا نہیں کرنا چاہئے کہ ان سے پوچھتے ہیں کسی جگہ اغوا ہوا ،کوئی کسی کو اٹھا کر لے کر گیا تاوان کا ڈیمانڈ کرتا ہے مگر وہ کہتے ہیں ڈرون کی وجہ سے ہے ۔امیر مقام کا کہنا تھا جو بھی ملک کے آئین کو تسلیم کرے اور ہتھیار ڈال دے،اس سے بات چیت کی جانی چاہئے۔ایسا نہیں ہوسکتا کہ حکومت امن کی بات کرے اور دہشت گرد دھماکے کرتے رہیں۔

مزید خبریں :