21 جنوری ، 2012
کراچی… چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ عدلیہ نے 3 نومبر کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دے کر مارشل لاء کا راستہ روک دیا ہے، پی سی او کے تحت حلف اٹھانے کو بھی غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا جاچکا ہے۔ کراچی سپریم کورٹ رجسٹری میں انرولمنٹ حاصل کرنے والے سندھ بلوچستان کے 23 وکلاء میں نے اسناد تقسیم کے بعدخطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ نئے آنے والے وکلاء سے بڑی توقعات وابستہ ہیں امید ہے نئے وکلاء آئین اور قانون کی بالادستی کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل پانچ کے تحت تمام شہری اور وکلاء آئین اور قانون کی پاسداری اور احترام کے پابند ہیں ،سپریم کورٹ نے ہمیشہ آئینی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں پی سی او ججز کے ذریعے سپریم کورٹ کی آئینی حیثیت ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اپنی اننگز کھیل چکے ہیں کل آپ میں سے کوئی چیف جسٹس ہوگا۔ اس سے قبل چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ رجسٹری میں بلڈنگ کمیٹی اجلاس ہوا جس مییں جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس سرمد جلال عثمانی ، جسٹس خلجی عارف حسین ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مشیر عالم، رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر حسین ، سیکریٹری فنانس سندھ اور چیف انجینئیر بلڈنگ شریک تھے۔ اجلاس میں جوڈیشیل لاک اپ اور سرونٹ کوارٹر کی تعمیر سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔