21 جنوری ، 2014
کوئٹہ… بلوچستان حکومت اغوا کاروں کے خلاف بے بس ہو گئی ، وزراء اور ارکان اسمبلی اے این پی کے مرکزی رہنما نواب عبدالظاہر کاسی کی بازیابی کے لیے پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے سراپا احتجاج بن گئے۔ بلوچستان کابینہ کے وزرا اور صوبائی اسمبلی کی تمام جماعتوں کے ارکان نیپارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاجس میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سینیٹرز اورارکان قومی اسمبلی بھی شریک ہوئے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ اے این پی کے مرکزی رہنما نواب عبدالظاہر کاسی کو بازیاب کرایا جائے جنہیں تین ماہ قبل کوئٹہ سے تاوان کے لیے اغوا کرلیا گیا تھا ، وفاقی حکومت دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بھی جامع اقدامات کرے۔صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو یہ پیغام دیناکرنا چاہتے ہیں کہ ہماری صوبائی حکومت کو جس جگہ سے فون آرہے ہیں وہاں دسترس نہیں ہے۔ارباب صاحب کی بازیابی کے لیے ہماری مدد کی جائے۔صوبائی وزیر ریونیو ٹرانسپورٹ شیخ جعفر مندوخیل کا کہنا ہے کہمیں خود وزیر ہوں حکومت میں بھی شامل ہیں مگر یہ جو معاملہ ہے یہ ایک صوبائی حکومت کا نہیں ہے کہ آپ ایک پولیس آئی جی سے اس کو کنٹرول کرلیں گے۔بلوچستان حکومت کے وزراء اور ارکان اسمبلی نے اس پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا کہ صوبے کی تمام جماعتیں سراپا احتجاج ہیں مگروفاق کاکوئی نمائندہ ان کا دکھڑا سننے نہیں آیا۔اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ کوئی حکومتی شخصیت ہماری بات سننے کے لیے نہیں آیا، جبکہ ہم منتخب نمائندے ادھر آیا قومی اسمبلی کے ممبرز ہیں سینیٹرز ہیں صوبائی اسمبلی کے ممبرز ہیں، کابینہ کے ارکان ہیں۔بلوچستان حکومت کے وزراء اور ارکان اسمبلی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سے مدد کی درخواست کی گئی ہے ، اغوا کاروں اور دہشت گردی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو صوبائی آل پارٹیز کانفرنس میں حکمت عملی طے کی جائے گی۔