12 فروری ، 2014
آسٹن …راجہ زاہد اختر خانزادہ/نمائندہ خصوصی… پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کیلئے ریاست ٹیکساس امریکا میں ایک جنت کی حیثیت رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ نہ صرف دنیا بھر کے ممالک بلکہ امریکہ بھر سے بھی لوگ یہاں آ کر آباد ہو رہے ہیں یہ بات ریاست ٹیکساس کے ڈپٹی سیکرٹری کوبی شارٹر نے کراچی پریس کلب کے اراکین پر مشتمل صحافیوں کے ایک وفد سے اپنے دفتر میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ ریاست ٹیکساس اس لئے تارکین وطن کیلئے جنت ہے کیونکہ یہاں پر معاشی مواقع دیگر ریاستوں کی نسبت بہت زیادہ ہیں اور یہ ریاست امریکہ میں معاشی بحران آنے کے باوجود ترقی کی دوڑ میں سرفہرست رہی انہوں نے بتایا کہ ریاست ٹیکساس ملٹی کلچرل ریاست ہے۔ ریاست ٹیکساس کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ ریاست پہلے کبھی خودمختار ملک کی حیثیت رکھتی تھی اس لئے اب تک اس کے نام کے ساتھ ری پبلک آف ٹیکساس لکھا جاتا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو ریاست ٹیکساس آمد پر خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کے ذریعے ہی وہاں کے عوام کو آگاہی حاصل ہوتی ہے، انہوں نے کہاکہ اب بھی ریاست ٹیکساس ایک مالدار ریاست ہے جس پر ریاست کے لوگوں کو فخر ہے۔ اس موقع پر صحافیوں کو ریاست ٹیکساس کی قدیمی اور تاریخی عمارات کو بھی دکھایا گیا۔ صحافیوں کے وفد کو مقتدر شخصیات سے ملانے کا انتظام پاکستانی کمیونٹی کے رہنماء اور سائبر ٹیک کارپوریشن کے سی ای او اقبال شیخ نے کیا تھا۔ اس موقع پر صحافیوں کو آسٹن سے نکلنے والے اخبار آسٹن امریکہ اسٹیمنیٹ کے دفاتر کا معائنہ بھی کرایا گیا جبکہ مقامی صحافیوں سے انہوں نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ مقامی اخبار کی صحافی میری این روز اور عشرپرانز نے اخبارات میں کام کی نوعیت اور میڈیا سے متعلق ان کو معلومات فراہم کیں۔ بعدازاں سائبر ٹیک کے سی ای او اقبال شیخ کی جانب سے آسٹن کلب میں ظہرانہ دیا گیا جس میں سابق سینیٹر غنزالس بیری نیٹو‘ بین الاقوامی طور پر چاول کی کاشت کے ماہر مائیلو ہیملٹن‘ چارلس شارٹ‘ میری مور‘ بل مارٹن سمیت ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے ڈائریکٹر امیر مکھانی‘ الیاس چودھری بھی موجود تھے۔ صحافیوں نے بعدازاں امریکہ کی معروف یونیورسٹی یونیورسی آف آسٹن میں ببنے والی پہلی پاکستان چیئر کا بھی دورہ کیا جہاں پر انہوں نے یونیورسٹی کے شعبہ کالج آف لبرل آرٹ کے ڈین ڈاکٹر رینڈی وہی سے ملاقات کی جنہوں نے صحافیوں کا یونیورسٹی آمد پر خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی آف آسٹن میں قائم ہونے والی پاکستان چیئر امریکہ کی کسی بھی یونیورسٹی میں قائم ہونے والی پہلی چیئر ہے انہوں نے کہاکہ اس چیئر کو قائم کرنے کا تمام تر سہرا امریکہ میں بسنے والے پاکستانیوں کے سر ہے جنہوں نے اس چیئر کے قیام کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر فنڈز فراہم کر کے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہاکہ سائبر ٹیک کے چیف ایگزیکٹو اقبال شیخ نے اس ضمن میں اہم کردار ادا کیا ہے اور کمیونٹی کو بیدار کرنے کا کام کیا جس کے بعد عملی طور پر اس چیئر کیلئے وقت مقررہ سے پہلے فنڈز فراہم کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ چیئر کی جانب سے حال ہی میں معروف اسکالر ڈاکٹر پاولا کا تقرر کیا گیا ہے اور وہ اس سلسلے میں پاکستان کا دورہ بھی کر چکی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مذکورہ چیئر کے ذریعے معروف اسکالروں کی خدمات حاصل کر کے پاکستان کے ہر شعبہ کا مطالعہ کیا جا رہا ہے اور اس پر تحقیقاتی کام جاری ہے جو کہ پاکستان کے مسائل کے حل کیلئے اہم تجاویز مرتب کرے گی۔ صحافیوں نے ڈاکٹر رینڈی کو سندھی اجرک اور ٹوپی پیش کی۔ بعدازاں صحافیوں میئر آسٹن کی دعوت پر سٹی ہال کا دورہ کیا جہاں پر کراچی کے صحافیوں اظہر حسین‘ علاؤ الدین ہمدم خانزادہ‘ منہاج الرب‘ ٹیکساس کے صحافی راجہ زاہد اختر خانزادہ‘ ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے ڈائریکٹر امیر مکھانی اور ہیوسٹن کراچی سسٹر سٹی کے صدر سعید شیخ کو آسٹن شہر کی اعزازی شہریت کی سند دی گئی۔ صحافیوں نے سین انٹونیو شہر کا بھی دورہ کیا اور وہاں قائم قدیمی جیل اور تاریخی مقامات دیکھے۔ بعدازاں دورہ کے میزبان اقبال شیخ کی جانب سے عشائیہ دیا گیا۔