18 فروری ، 2014
سوات…جیونیوزکے نڈرصحافی موسیٰ خان خیل کی 5 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ پانچ سال گزرنے کے باوجود قاتلوں کو بے نقاب نہیں کیا جا سکا۔موسٰی خان خیل کو 18فروری 2009کو اس وقت شہید کیا گیا جب وہ کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے جلسے کی کوریج کیلئے مٹہ گئے۔ جلسہ ختم ہوا تو دیگر صحافی واپس مینگورہ شہر پہنچے، مگر ان میں موسیٰ خان نہ تھا۔شام ساڑے چھ بجے خبر آئی کہ موسٰی خان خیل کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔ پانچ سال گزرنے کے باوجود بھی موسیٰ خان کے قاتلوں کو بے نقاب نہ کیا جا سکا۔موسٰی خان خیل کے دوست، صحافی اور اہلخانہ کا کہناہے کہ شہید موسٰی خان خیل نڈر صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ فرمانبردار بیٹے اور دوست بھی تھے۔انہوں نے ہمیشہ سچ کہا اور سچ لکھا۔شہید کے چھوٹے بھائی عیسٰی خان نے موسیٰ خان خیل کے مشن کو جاری رکھنے کاعزم دہرایا۔موسیٰ خان خیل کوسال2009 میں کالعدم تحریک نفاذشریعت محمدی اور حکومت کے درمیان امن معاہدے کے بعد قتل کیا گیا، اس لئے انہیں شہید امن کے طور پر یاد کیا جا تا ہے۔موسیٰ خان خیل کی شہادت کے بعد کئی انکوائری کمیٹیاں بنائی گئیں تا ہم آج تک موسیٰ خان کے قاتلوں کا سراغ نہ لگا یا جا سکا، جس پر صحافی برادری آج بھی سراپا احتجاج ہے۔