08 مارچ ، 2014
تھرپارکر…صحرائے تھر میں خشک سالی اور حکومتی بے حسی نے مشکلات کو اس قدر بڑھادیا ہے کہ متاثرین شہروں کی طرف نقل مکانی پرمجبورہوگئے۔ اسپتالوں میں غذائی قلت کے شکار مریض بچوں کی تعداد میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ 24 گھنٹوں کے دوران 375 بچے سول اسپتال مٹھی لائے گئے۔ بھوک اور پیاس کی تکلیف سے بلکتے یہ بچے، تھرپارکر کے مختلف علاقوں سے غذائی قلت کا شکار ہو کر سول اسپتال مٹھی پہنچے ہیں۔ مائیں اپنے جگر گوشوں کو سینے سے لگائے ان کی صحت یابی کیلئے دعائیں کررہی ہیں۔ اسپتال میں روزانہ 160سے 175بچے لائے جارہے ہیں جبکہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 375بچوں کولایاگیا۔ ادھر ڈیپلو میں خوراک کی کمی کے سبب تین ماہ کے دوران پانچ بچوں سمیت سات افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس سنگین صورتحال پر بھی مٹھی کے سول اسپتال میں اضافی ڈاکٹراورعملہ تعینات نہیں کیا گیا اور یہی حالت تحصیل ڈیپلو، چھاچھرو، اسلام کوٹ اور نگر پارکر کے اسپتالوں کی بھی ہے۔ تھر میں اسی فیصد سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نچلی سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہے، ریتیلے ٹیلوں میں پانی کا حصول کاردشوار ہے اور اگر ابر رحمت نہ برسے تو خشک سالی سے زندگی اوربھی مشکل ہوجاتی ہے۔ ان حالات میں بھوک اور بیماریوں سے سسکتے عوام کیلئے امداد کے حکومتی دعوے ضرور سامنے آئے لیکن اب تک سرکاری گوداموں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔ ادھر تھر کے صحرا میں حکومتی بے حسی نے مشکلات کو اس قدر بڑھا دیا ہے کہ متاثرہ افراد نقل مکانی کرکے شہروں کارخ کررہے ہیں جہاں وہ بے یارومددگارجگہ جگہ پڑاوٴ ڈالے بیٹھے ہیں۔ وسائل کی عدم دستیابی متاثرین کیلئے دہرا عذاب بن گئی ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کھانے کیلئے ہی کچھ نہیں وہ بیمار بچوں کا علاج کیسے کراسکتے ہیں۔