09 مارچ ، 2014
کراچی… تھر پارکر میں خشک سالی اور بیماریوں سے پریشان حال عوام نے دیگر علاقوں کا رخ شروع کر دیا ہے۔او ر اب تک سیکڑوں دیہات خالی ہو چکے ہیں۔صحرائے تھر میں خشک سالی اور حکومتی بے حسی نے مشکلات کو اس قدر بڑھادیا ہے کہ متاثرین شہروں کی طرف نقل مکانی پرمجبورہوگئے۔ اسپتالوں میں غذائی قلت کے شکار مریض بچوں کی تعداد میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ 24 گھنٹوں کے دوران 375 بچے سول اسپتال مٹھی لائے گئے۔ بھوک اور پیاس کی تکلیف سے بلکتے یہ بچے، تھرپارکر کے مختلف علاقوں سے غذائی قلت کا شکار ہو کر سول اسپتال مٹھی پہنچے ہیں۔ مائیں اپنے جگر گوشوں کو سینے سے لگائے ان کی صحت یابی کیلئے دعائیں کررہی ہیں۔ ان حالات میں بھوک اور بیماریوں سے سسکتے عوام کیلئے امداد کے حکومتی دعوے ضرور سامنے آئے لیکن اب تک سرکاری گوداموں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کھانے کیلئے ہی کچھ نہیں وہ بیمار بچوں کا علاج کیسے کراسکتے ہیں۔تھر کے صحرا میں حکومتی بے حسی نے مشکلات کو اس قدر بڑھا دیا ہے کہ متاثرہ افراد نقل مکانی کرکے شہروں کارخ کررہے ہیں جہاں وہ بے یارومددگارجگہ جگہ پڑاوٴ ڈالے بیٹھے ہیں۔ ادھروزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کہتے ہیں کہ تھر میں بچوں کی اموات کو غلط اندازسے پیش کیاگیا۔ تھرمیں زیادہ تر بچوں کی اموات شدید سردی کے باعث ہوئیں ،خشک سالی سے نہیں۔