پاکستان
11 مارچ ، 2014

خیبر پختون خوا میں طالبان کا دفتر کھولنے کی تجویز زیر غور نہیں:حکومت

خیبر پختون خوا میں طالبان کا دفتر کھولنے کی تجویز زیر غور نہیں:حکومت

اسلام آباد…وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں طالبان کا دفتر کھولنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، قانون و آئین کے خلاف کوئی عمل ہوا تو وفاقی حکومت خاموش نہیں بیٹھے گی۔ اس وضاحت کے باوجود اپوزیشن نے واک آوٴٹ کیا۔سینیٹر طاہر مشہدی کی زیرصدارت سینیٹ کے اجلاس میں اے این پی کے سینیٹرافراسیاب خٹک اور پارٹی کے دیگرسینیٹرز نے صوبائی وزیرخیبرپختون خواہ شوکت یوسف زئی کی طرف سے طالبان کو پشاور میں دفترقائم کرنے کی پیش کش سے متعلق توجہ دلاوٴ نوٹس پرکہاکہ یہ پیش کش کالعدم تنظیموں کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش ہے، طالبان کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے، پشاور میں طالبان کا دفتر کھول کر دنیا کو کیا پیغام دیں گے۔ توجہ دلاوٴ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیرمملکت داخلہ بلیغ الرحمان کا کہنا تھا کہ خیبرپختون خوا میں طالبان کا دفتر کھولنے کے حوالے سے کوئی درخواست نہیں آئی اور نہ ہی کوئی ایسی تجویز زیرغور ہے، وزیراعظم مذاکراتی عمل کی خود نگرانی کر رہے ہیں، یہ عمل آئین اور قانون کے دائرے میں مکمل ہو گا، یہ ایک وزیر کی اخباری خبر اور آزادی اظہار رائے ہے۔ زاہد خان نے کہاکہ پختون خوا حکومت عوام کے تحفظ کیلئے اقدامات کی بجائے ڈر اورخوف کا شکارہے۔ سینٹیرحاجی عدیل نے کہا کہ جوپاکستان کے آئین، شریعت اور نظام کو نہیں مانتے، فوجیوں کے گلے کاٹتے اور معصوم بچوں کو مارتے انہیں طاقت کے بل بوتے پر سیاسی قوت تسلیم کرانے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بھی کہہ دیا کہ وفاقی حکومت کی اجازت سے ایسا ہو سکتا ہے، اب وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے وضاحت مانگے، حکومتی وزیر کی وضاحت کے باوجود اپوزیشن جماعتیں اے این پی، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ق اور بی این پی واک آوٴٹ کرگئیں اور سینیٹ کا اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

مزید خبریں :