22 جنوری ، 2012
پشاور…پشاور اور گرد و نواح کے قبائلی علاقوں میں تیار ہونے والا اسلحہ مختلف راستوں سے پنجاب اور سندھ ا سمگل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ پشاور کے نواحی علاقوں میں غیر قانونی اسلحہ پکڑے جانے کی خبریں روز کا معمول ہیں۔ مختلف چھاپوں میں پکڑے جانے والے اسلحے کی تھانوں میں نمائش کی جاتی ہے۔ جبکہ بڑی تعداد میں اسلحہ خفیہ راستوں سے سمگل ہوتا ہے۔ پشاور کے اطراف میں واقع قبائلی علاقے اسلحہ کی بڑی منڈی ہیں۔ یہاں تیار ہونے والا اسلحہ دومختلف روٹس سے پشاور پہنچتا ہے۔ ان میں میاں گانو چوک، کشن گڑھ کالا خیل روڈ اور باڑہ کے روٹس شامل ہیں ۔پشاور پہنچنے کے بعد یہ غیر قانونی اسلحہ پنجاب اور سندھ بھیجا جاتاہے۔ جبکہ پشاورمیں بھی یہ اسلحہ فروخت ہونے کی اطلاعات ہیں۔اسمگلر کوہاٹ اور انڈس ہائی وے کے ذریعے بھی ملک کے مختلف علاقوں کو اسلحہ سمگل کرتے ہیں۔ قبائلی علاقوں سے پشاور کی جانب ایسے کئی راستے نکلتے ہیں جہاں قانون کی عمل داری نہیں یا پھر ان راستوں کی نگرانی برائے نام ہے۔ اسمگلرزاسلحہ لوڈ کرنے کے بعد گاڑی کانمبر پلیٹ تبدیل کرتے ہیں تاکہ مخبری کی صورت میں بچا جاسکے۔ بڑی شاہراہوں پرچلنے والی گاڑیوں کی نمبر پلیٹ کم از کم پانچ بار تبدیل کی جاتی ہے۔ قبائلی علاقوں سے پشاور پہنچنے والا اسلحہ تھانہ متنی اور بڈھ بیر کی حدود سے گزرتا ہے۔ ان علاقوں میں جنوری کے پہلے دو عشروں میں اسلحہ سے بھری 38 گاڑیاں پکڑی جاچکی ہیں۔ کتنی نکل گئیں اس کا کوئی ریکارڈ نہیں۔