04 اپریل ، 2014
کابل… افغانستان میں نئے صدرکے انتخاب کے لئے پولنگ کل ہفتے کوہورہی ہے۔ یوں توپوری دنیا کی نظریں ان انتخابات پرلگی ہوئی ہیں لیکن افغانستان سے صرف پچاس کلومیٹردوری پرپشاورمیں موجود افغان مہاجرین کہتے ہیں کہ انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ نیا صدرکون ہوگا۔ محمد نعمان کی رپورٹ کے مطابق 35 سال قبل افغانستان پرروس کے حملے کے بعد پشاور کا رخ کرنے والے افغان مہاجرین کے بارے میں کسی کوپتہ نہ تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ وہ یہ کہیں گے کہ انہیں اس کی کوئی پروا نہیں کہ افغانستان میں کون برسراقتدارآتا ہے۔ پشاورمیں مقیم افغان کہتے ہیں کہ وہ ووٹ ڈالنے نہیں جائیں گے۔یوں توپاکستان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں پررہنے والے افغان مہاجرین کے تعداد چوبیس لاکھ ہے لیکن درحقیقت یہ تعداد اب بھی چالیس لاکھ سے کم نہیں۔اس اہم عہدے کے لئے ہونے والے ماضی کے تین انتخابات میں سے صرف سال 2004 کے انتخابات کے لئے پاکستان میں مقیم افغانوں کوووٹ ڈالنے کی سہولت دی گئی تھی جواس کے بعد نہ دی گئی اوراب کی باربھی ان مہاجرین کواس عمل سے باہررکھا گیا ہے۔