09 اپریل ، 2014
لندن…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کراچی میں مسلح دہشت گردوں کے ہاتھوں ڈاکٹرحیدررضا کے سفاکانہ قتل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور ٹارگٹ کلنگ کے مسلسل واقعات کو اردوبولنے والے پروفیشنلز اور دانشوروں کی نسل کشی قراردیا ہے ۔ ایک بیان میں انھوں نے کہاکہ درندہ صفت دہشت گردفرقہ واریت کے نام پرایک مرتبہ پھر اردوبولنے والے ڈاکٹروں اوردیگر پروفیشنلزکوچن چن کرٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنارہے ہیں ، گزشتہ روز مسلح دہشت گردوں نے ڈاکٹرسید قاسم عباس کو فائرنگ کرکے شہید کردیا اورآج گلستان جوہر میں ڈاکٹر حیدررضا کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیاجبکہ اس سے قبل کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے ڈاکٹر جاوید قاضی کو بھی بے رحمی سے قتل کیاگیا۔ الطاف حسین نے کہاکہ کراچی میں نہ صرف اردوبولنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ پروفیشنلز کو چن چن کرقتل کیاجارہا ہے بلکہ یہاں دن دہاڑے بینکس اورلاکرز بھی لوٹے جارہے ہیں جس کے نتیجہ میں شہریوں کا معاشی قتل عام بھی کیاجارہا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ تسلسل کے ساتھ پیش آنے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات، اردوبولنے والے پروفیشنلز اور دانشوروں کی نسل کشی کا عمل ہے اور جوعناصر اپنے مذموم مقاصد کیلئے بے گناہ شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنارہے ہیں وہ ملک وقوم کے کھلے دشمن ہیں ۔ الطا ف حسین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں ڈاکٹر حیدررضا سمیت اردو بولنے والے پروفیشنلز اوردانشوروں کے قتل کے مسلسل واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے ،سفاک قاتلوں اوران کے سرپرستوں کوگرفتارکرکے سخت ترین سزا دی جائے اور شہریوں کو بلاامتیاز جان ومال کا تحفظ فراہم کیاجائے ۔ الطاف حسین نے ڈاکٹر حیدررضا شہیداورڈاکٹرسید قاسم عباس کے سوگوارلواحقین سے دلی تعزیت وہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام عطافرمائے اورسوگوارلواحقین کو صبرجمیل عطا کر ے ۔(آمین)۔دریں اثناء الطاف حسین نے اسلام آبادکے علاقے پیر ودھائی سبزی منڈی کے قریب بم دھماکہ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور بم دھماکے میں درجنوں افراد کے شہید وزخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے حکومت اورطالبان کے مابین مذاکرات کا عمل جاری ہے اور مذاکرات کے دوران طالبان کی جانب سے بم دھماکوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل کے مسلسل واقعات پیش آئے ۔ حکومت کی جانب سے مسلح افواج، ایف سی، رینجرز اورپولیس کے افسران وجوانوں کے گلے کاٹنے اور شہریوں کے سفاکانہ قتل میں ملوث 19 طالبان قیدیوں کو رہا کیاجاچکا ہے جبکہ مزید 13 قیدیوں کورہا کرنے کا عندیہ بھی دیا جارہا ہے ، طالبان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعہ کی تردید کی جارہی ہے جس پر قوم یہ سوال کرنے میں قطعی حق بجانب ہے اگر بم دھماکوں اور دہشت گردیوں میں طالبان ملوث نہیں ہیں تو پھر حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کیوں کیے جارہے ہیں؟ جاری مذاکرات کے دوران اسلام آبادمیں ہولناک بم دھماکہ مذاکرات کا ڈھول پیٹنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے اور اس بات کاثبوت ہے کہ حکومت نے بے گناہ شہریوں کو سفاک دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑرکھا ہے اورعوام کی جان ومال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے ۔