پاکستان
09 اپریل ، 2014

ارکان رابطہ کمیٹی مفتی محمد زر ولی سے ملاقات، طالب علم کی شہادت پر تعزیت

ارکان رابطہ کمیٹی مفتی محمد زر ولی سے ملاقات، طالب علم کی شہادت پر تعزیت

کراچی…متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ارکان سیف یار خان اور احمد سلیم صدیقی نے خطیب الجامعتہ العربیہ احسن العلوم گلشن اقبال کے مہتمم مولانا مفتی محمد زر ولی خان سے ملاقات کی اور ان کے مدرسے کے طالبعلم کی شہادت پر دلی تعزیت وہمدردی کااظہار کیا ۔ اس موقع پر حق پرست ارکان سندھ اسمبلی خالد بن ولایت ، عدنان احمد اور ایم کیوایم علماء کمیٹی کے انچارج جاوید احمد اوراراکین بھی موجود تھے ۔ رابطہ کمیٹی کے ارکان نے مولانا مفتی محمد زر ولی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ الطاف حسین کراچی سمیت ملک بھر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کیلئے ہمیشہ سے اپنا عملی کردار ادا کرتے رہے ہیں اورجو عناصر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو سبوتاژ کرنے کی تسلسل کے ساتھ کوششیں کررہے ہیں وہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف سرگرم عمل ہیں ۔اس موقع پر مولانا مفتی محمد زر ولی خان نے مدرسے کے طالب علم کی شہادت پر تعزیت کرنے اور غم میں شریک ہونے پر رابطہ کمیٹی کے ارکان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایم کیوایم ملک کی واحد جماعت ہے جس نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کیلئے قابل تقلید کردار ادا کیا ہے ، ایم کیوایم شہر کراچی اور ملک کے مسائل کے حل کا نہ صرف ادراک رکھتی ہے بلکہوہ بلاتفریق رنگ و نسل عوامی خدمت کے جس مشن پر عمل پیرا ہے اسی میں بھی ملک و قوم کی بھلائی اور خوشحالی مضمر ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ کراچی میں آپریشن کی آڑ میں ایم کیوایم کے کارکنان کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے جس کا سدباب کرنا حکومت وقت کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔دریں اثناء رابطہ کمیٹی نے کراچی کے علاقے خالد بن ولید روڈ سے 13 کلو وزنی بم برآمد ہونے پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر کو خاک وخون میں ملانے کی سازش کرنے والے عناصر کو بے نقاب کیاجائے ۔ اپنے ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے اسلام آباد کی سبزی منڈی میں ہولناک دھماکے سے ہونے والے المناک جانی نقصانات کے تناظر میں کراچی سے برآمد ہونے والے بم کاواقعہ انتہائی تشویشناک ہے۔ اسلام آباد میں 5 کلوگرام وزنی بم دھماکے سے اس قدروسیع پیمانے پر تباہی پھیلی ہے اگرخدانخواستہ کراچی میں 13 کلو گرام وزنی بم پھٹ جاتا تو اس سے ہونے والے نقصانات کا تصور ہی انتہائی بھیانک ہے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ میڈیا رپورٹس اس بات کی مسلسل نشاندہی کررہی ہیں کہ ملک میں کام کرنے والے بم ڈسپوزل اسکواڈ زکے پاس بموں کو ناکارہ کرنے کیلئے مطلوبہ وسائل اور جدید آلات تک دستیاب نہیں ہیں۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ کراچی ، قومی خزانہ کو ٹیکسوں اور محصولات کی مد میں اربوں کھربوں روپے دیتا ہے لیکن حکومت اس شہر کے باسیوں کو جان ومال کا تحفظ تک فراہم کرنے پر تیار نہیں ہے ۔ ان حالات میں عوام کس سے انصاف اور تحفظ کی بھیک مانگیں؟رابطہ کمیٹی نے عوام اور کارکنان سے اپیل کی کہ وہ انتہائی چوکس رہیں ،اپنے اپنے شہروں ، علاقوں اور محلوں کی حفاظت کیلئے رضاکارانہ طورپر خود انتظامات کریں ، غیرضروری نقل وحرکت سے گریز کریں، غیرمحفوظ مقامات پر بیٹھک نہ کریں، مشکوک افراد اور مشتبہ اشیاء پر کڑی نظررکھیں اور کوئی بھی مشتبہ پیکٹ یادیگرسامان دیکھیں تو فوری طورپر پولیس اورانتظامیہ کو مطلع کریں۔علاوہ ازیں رکن رابطہ کمیٹی سینیٹربابرخان غوری نے وفاقی حکومت کے پیش کردہ ” تحفظ پاکستان قانون“ پرشدیدتحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ یہ ایک کالاقانون ہے اوراس کی آڑمیں ملک میں سول مارشل لاء نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اپنے ایک بیان میں سینیٹربابرغوری نے کہاکہ وفاقی حکومت ایک طرف تو پاک فوج کے افسروں اورجوانوں کے گلے کاٹنے والوں، مسلح افواج کے ہیڈ کوارٹرز اور تنصیبات ،مسجدوں، امام بارگاہوں، درگاہوں ،بزرگان دین کے مزارات اوربازاروں میں بم دھماکے اورخودکش حملے کرنے والے طالبان دہشت گردوں سے مذاکرات کررہی ہے،دوسری جانب سیاسی کارکنوں کوکچلنے کیلئے تحفظ پاکستان کے نام پر کالے قانون نافذ کررہی ہے۔ اگر حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے یہ قانون نافذکررہی ہوتی توطالبان دہشت گردوں کورہانہیں کرتی۔ یہ گھناوٴنا قانون، گزشتہ کئی ماہ سے آرڈی ننس کے طورپرنافذہے لیکن حکومت اس سوال کاجواب دے کہ ان چھ ماہ میں بم دھماکے کرنے والوں، فوجیوں کے گلے کاٹنے والوں ، دفاعی تنصیبات پر حملے کرنے والے اورفرقہ واریت کے نام پر عوام کوقتل وزخمی کرنے والے کتنے دہشت گردوں کے خلاف یہ آرڈی ننس استعمال کیاگیا ہے؟۔ بابرغوری نے کہاکہ ایم کیوایم نے ہرفورم پر اس کالے قانون کی مخالفت کی ہے اوروہ قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی اس بل کی بھرپورمخالفت کرے گی۔











مزید خبریں :