10 اپریل ، 2014
حیدرآباد…سندھ بھر میں میٹرک کے امتحانات جاری ہیں، تمام تر حکومتی دعووں کے باوجود نقل بھی ہورہی ہے،حیدرآباد ہو یا پھر جامشورو، نوابشاہ ہو یا لاڑکانہ، سندھ کے تمام امتحانی مراکز پر طلبہ دل کھول کر نقل کررہے ہیں، کئی ایک تو موبائل فون پرسوالات حل کرتے نظر آئے، ایسا لگتا ہے کہ جیسے اسکولوں میں پڑھائی ہوتی ہی نہیں۔ اساتذہ اور نہ ہی طالب علموں کو تعلیمی عمل سے کوئی دلچسپی ہے، امتحانی مراکزمیں، نقل کا مواد فراہم کرنے کا کام مبینہ طور پر پولیس اہلکار بھی کرتے ہیں،کیا اسکول میں پڑھائی نہیں ہوتی؟ استاد نہیں آتے۔ یہ سوالات امیدواروں سے پوچھے تو جواب وہ آئے جن کی توقع بھی نہ تھی،جب کچھ یاد نہیں ہوگا تو چیٹنگ ہی کرینگے یار، پورا سال پڑھتے ہیں۔پرایئویٹ بھی کرتے ہیں اور سرکاری بھی۔ہر کوئی چیٹنگ کرتا ہے،اکثریت پڑھائی پر توجہ نہیں دیتی کلاسز سے غیر حاضر رہتے ہیں۔کلاس مین تفریح کرتے ہیں موبائل چلاتے رہتے ہیں یاد کرتے نہیِں۔امتحان کے دوران نقل روکنے کی ذمہ داری ممتحن کی ہوتی ہے، لیکن اب ان کا کام محض امیدواروں کی حاضری لگانا یا پھر بورڈ کی کسی ٹیم کی آمد کی اطلاع دینا رہ گیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ نقل کرانے کے ذمہ دار اساتذہ، دوست احباب، سب لوگ ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ سیاسی مداخلت بھی ہے ۔نقل کا سلسلہ چلتا رہا توبچوں کے لیئے نقصان دہ ہے اور آئندہ چند نسلیں ایسی گزرے گی نہ کوئی پڑنے والا ہوگا اور نہ ہی کوئی پڑھانے والا۔والدین کا کہنا ہے کہ سیاست سے پاک تعلیمی نظام ہی محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے، آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیئے امتحانی نظام میں بہتری کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔