پاکستان
23 اپریل ، 2014

جیو اور آئی ایس آئی کے معاملے میں آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے،تجزیہ کار

جیو اور آئی ایس آئی کے معاملے میں آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے،تجزیہ کار

کراچی … تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حامد میر کے خدشات نشر کرکے جیونے کوئی ایسا کام نہیں کیا کہ اس پر پابندی عائد کی جائے۔ کسی ادارے کو شکایت ہے تو اس کے الزامات کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔جیو پر الزامات اور اسے بند کرنے کی کوششوں پر سینئر تجزیہ کار کامران خان نے کہا کہ،کس کا عمل درست ہے اور کس کا غلط ، یہ طے کرنا متعلقہ فورم کا کام ہے اورنتائج تک پہنچنے کیلئے ثبوت اور شواہد سامنے رکھنا ضروری ہے، جیو ثابت کرے گا اس پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں۔سینئر تجزیہ کار ابصار عالم نے امید ظاہر کی ہے کہ وزارت دفاع اس قانونی چارہ جوئی کی طرح دیگر معاملوں میں بھی اپنے ذیلی اداروں کو آئین و قانون کا پابند بنائے گی ، معاملے کی تحقیقات کو کسی دباوٴ سے پاک ہونا چاہئے۔تجزیہ کار مظہر عباس سمجھتے ہیں کہ اس قانونی لڑائی کا شروع ہونا آزادی صحافت کے حق میں بہتر ہے جس سے یہ حقیقت بھی سامنے آجائے گی کہ کس طرح دباوٴ کے ذریعے خبریں کنٹرول کی جاتی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ غدار قرار دینے کا الزام غلط ہوا تو الزام لگانے والے اپنے اوپر الزام لینے کو تیارہوں گے۔ تجزیہ کار انصار عباسی نے خیال ظاہر کیا کہ جیوکیخلاف ریاستی طاقت کے خفیہ طریقوں کے بجائے قانونی راستہ اختیار کیا جاناچاہئے۔ جیویا جنگ کے خلاف کوئی اقدام قانون کی حکمرانی کے لیے کوششوں پر پانی پھیر دے گی۔

مزید خبریں :