21 مئی ، 2014
پشاور…سینئرصحافی رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ طالبان کے حملوں اور فورسز کی جوابی کارروائی کے بعد مذاکراتی عمل آگے بڑھنا مشکل ہوگیا ہے۔ عسکری ذرائع کے مطابق مارے گئے شدت پسند کئی حملوں میں ملوث تھے عسکری ذرائع کہتے ہیں کہ ہلاک ہونے والوں میں اہم دہشت گرد کمانڈر بھی شامل ہیں جو شمالی وزیرستان کے خفیہ ٹھکانوں میں چھپے ہوئے تھے۔ عسکری ذرائع کے مطابق مارے گئے دہشت گرد پشاور میں آئی ڈی پی کیمپ خودکش حملے، باجوڑ اور مہمند ایجنسیوں میں دھماکوں اور شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔ سینئرصحافی رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ طالبان کی طرف سے جنگ بندی ختم کیے جانے کے اعلان کے بعد حملے شروع ہوئے، جس کے بعد جوابی کارروائی عمل میں آئی۔ موجودہ صورتحال میں حکومت طالبان مذاکراتی عمل کا آگے بڑھنا مشکل ہے۔دوسری جانب پولیٹیکل حکام نے شمالی وزیرستان میں غیر معینہ مدت تک کرفیو نافذ کردیا ہے۔