26 مئی ، 2014
کراچی…اہل تشیع یکم جون کو وزیراعلیٰ ہاوٴس کی جانب مارچ کرکے ان کا احتساب کرے گی، شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کو اب تک گرفتار نہ کرنا حکومت کی دہشت گردوں کی مبینہ سرپرستی کا ثبوت ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں پر پابندی لگائیں ۔ ان خیالات کا اظہار علامہ مختار امامی نے کراچی کی ڈویژنل شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت ایک طرف تو شیعہ قتل عام میں مبینہ طور پر ملوث افراد کو گرفتار کرنے میں بری طرح ناکام ہے جبکہ دوسری جانب کراچی آپریشن کی آڑ میں بے گناہ شیعہ جوانوں کو ہی مختلف جعلی مقدمات میں پھنسا کر شہدا کے وارثوں پر سنگین الزامات لگا رہی ہے، سندھ حکومت میں شامل کالی بھیڑیں مبینہ طورپروزیراعلیٰ کی سرپرستی میں بدامنی میں ملوث ہیں،انھوں نے کہا کہ جس صوبے میں بدامنی کی بدترین صورتحال ہو،وہاں کوئی وزیر داخلہ ہی نہیں ہے۔ علامہ مختار امامی نے مزید کہا کہ کالعدم جماعتوں کی جانب سے شہر بھر میں فرقہ وارانہ وال چاکنگ کی جارہی ہے، کالعدم قرار دیئے جانے کے باوجود ان تنظیموں کے جھنڈے پورے شہر میں لگائے جا رہے ہیں، اور مبینہ حکومتی سر پرستی میں فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے، اگر حکومت نے اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو شیعہ و سنی عوام مل کر خود ان حکمرانوں کا احتساب کریں گے ۔