29 مئی ، 2014
اسلام آباد…اسلام آباد کے پمز اسپتال میں ایک مریضہ کے انتقال پر مشتعل لواحقین نے ڈاکٹرز اور طبی عملے پر مبینہ تشدد کیا۔ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے کام معطل کر دیا تاہم کچھ دیر بعد کام پر واپس آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق پمز اسلام آباد میں زیر علاج گردے کی مریضہ کے انتقال پر لواحقین مشتعل ہو گئے اور ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر مبینہ تشدد کیا۔ڈاکٹرز اور نرسز نے کام چھوڑ دیا جس کے بعد ایمرجنسی کے علاوہ تمام اسپتال میں کام معطل ہو گیا۔ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ مریض کو ڈائیلاسز کی ضرورت تھی تاہم گھر والے اجاز ت نہیں دے رہے تھے۔مریض کے گھر والے ڈائیلائسزز نہیں کرنے دے رہے تھے اور اس کی حالت تشویش ناک تھی ، اس کے پاس چار ڈاکٹرز تھے اور تین بیڈ کے پاس تھے ۔ ہم یہاں مار کھانے نہیں آئے اور اگر ہمارا وقار مجروح کیا گیا تو ہم یہ بتا دیتے ہیں کہ ہم کسی بھی لائحہ عمل کے لئے تیار ہیں ۔لواحقین کا کہنا ہے کہ پمز میں آکسیجن ماسک دستیاب تھا ، نہ ہی ڈاکٹرز نے علاج معالجے پر توجہ دی ،طبی عملے کی غفلت نے بیٹوں سے ماں چھینی تو انہیں اشتعال آگیا۔میں کبھی ایک کے پاس جاتا کبھی دوسرے کے پاس کہ آکسیجن لگا دو لیکن کسی نے میری بات نہ سنی،جب ان کی سانس نکل گئی تو سب بھاگے ،پھر میں نے اپنا کام کر دیا ۔پمز انتظامیہ نے پولیس طلب کر لی جس نے 3 افراد کو گرفتار کر لیا تاہم انہیں بعد میں ضمانت پر رہا ئی مل گئی اور جسد خاکی ورثاء کے حوالے کردیا گیا ۔ ینگ ڈاکٹرز کے پمز انتظامیہ سے مذاکرات جمعہ کو دوبارہ ہوں گے جس میں ان کی سیکیورٹی سے متعلق امور طے کیے جائیں گے۔