05 جون ، 2014
اسلام آباد…بیرون ملک مقیم کسی شہری کو زیر حراست ہونے کی صورت میں اس کے ملک کی جانب سے اپنے قونصلر تک رسائی کی کوشش کی جاتی ہے۔ قونصلر رسائی کیا ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن اور آزاد ممالک کے درمیان قونصلر رسائی تعلقات پر ویانا کنونشن 1963ء میں طے پایا جس پر177 ممالک کے دستخط ہیں۔ میزبان ملک میں اپنے شہریوں کے مفادات کا تحفظ،ان کی فلاح و بہبود اور اقتصادی، ثقافتی تعلقات کا فروغ قونصلر کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ قونصل خانے کے احاطے میں میزبان حکومت کو داخلے کی اجازت نہیں ہوتی، بلکہ یہ میزبان حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملک میں قائم دوسرے ممالک کے قونصل خانے کو ہر طرح کے نقصان سے تحفظ دے۔ معاہدے کے مطابق قونصل خانے کے اپنے ملک اور حکومت سے روابط کی آزادی حاصل ہے، قونصلر کے سامان کی تلاشی نہیں لی جاسکتی اور نہ ہی اس کی خط و کتابت کو تحویل میں لیا جا سکتا ہے۔ قونصلر رسائی معاہدے کے مطابق کسی بھی غیر ملکی شہری کی گرفتاری کی اطلاع بلا تاخیر متعلقہ قونصل خانے یا سفارت خانے کو دی جائے تاکہ اسے قونصل رسائی کا حق بر وقت مل سکے۔ اگر گرفتار شہری قونصلر رسائی کی درخواست کرے تو میزبان ملک کی پولیس متعلقہ سفارت خانے یا قونصل خانے کو فیکس بھیجے گی، جس میں گرفتار شخص کا نام، گرفتاری کا مقام اور اگر ممکن ہو تو گرفتاری کی وجہ بھی بتائی جائے گی۔