23 جون ، 2014
کراچی..........سپریم کورٹ میں کراچی بے امنی کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران گرفتاریوں اور ملزمان کے چالان سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کردی ۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےکراچی بےامنی عمل درآمد کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران گرفتاریوں اور ملزمان کے چالان سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر2013 میں شروع ہونے والے ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد قتل کی واردتوں میں 29 فیصد ، ٹارگٹ کلنگ میں 62 فیصد، اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں پانچ فیصد اوربھتے کے مقدمات درج کرانے میں آٹھ فیصد کمی آئی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس دوران ٹارگٹ کلنگ کے 225 ملزمان کو گرفتار کرکے چارج شیٹ عدالتوں میں پیش کردی گئی ہیں اور کسی ملزم کی ضمانت نہیں ہوئی ۔ سال 2013 میں دہشت گردی میں 169 جبکہ 2014 میں 58 افراد نشانہ بنے ، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 245 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 242 جیل میں باقی پولیس ریمانڈ پر ہیں۔ آپریشن کے دوران قتل کے 956 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ، بھتےکے 1147 مقدمات درج ہوئے ، 321 ملزمان گرفتار ہوئے اور 6 مقابلے میں مارےگئے۔ اغواء برائے تاوان کے 109 ملزمان گرفتار،اور 9 مقابلے میں مارے گئے،انسداد دہشت گردی کی پانچ عدالتوں میں 938 مقدمات دائر کئے گئے ، 70 ملزمان کو سزا ہوئی ، مختلف جرائم کے 14162 کیس چالان ہوئے ، ملزمان کی تعداد 17140 ہے۔ پیش کردہ رپورٹ کے مطابق آپریشن کے دوران 128 پولیس افسران واہلکار شہید ہوئے۔ پانچ ملزمان کو ہلاک کیا گیا ،پولیس افسران واہلکاروں کے قتل میں ملوث 56 مقدمات میں 104 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔