10 جولائی ، 2014
لاہور.....لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے جب سپریم کورٹ نے حکم دے دیا کہ جیو نیوز کو کھول دو تو پھر چینل کوبلاک کرنے کاکیبل آپریٹر کےپاس کوئی اختیار نہیں ۔ کیبل پر جیو کی بندش اور پرانے نمبروں پر بحالی نہ ہونے کے خلاف جیو کی درخواست پر سماعت میں جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جیو نیوز کو مخصوص حالات کی وجہ سے بند کیا گیا ۔جیو نیوز کی نشریات کی بندش اورپرانے نمبروں پر بحالی نہ کرنے کے خلاف انڈیپنڈنٹ نیوز پیپرز کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ کے کیس کی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت کے طلب کرنے پر ڈپٹی اٹارنی جنرل ریاض قدیر نے بتایا کہ پیمرا نے کیبل آپریٹرز کوشوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں ، اورانہیں کل طلب بھی کیا ہے، عدالت پیمرا کی کارروائی کا انتظار کرے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جیونیوزکومخصوص حالات کی وجہ سے بند کیاگیا، سپریم کورٹ نے حکم دیاجیونیوزکوبحال کردو، کیبل آپریٹرزکوکوئی اختیارحاصل نہیں کہ چینل کوبلاک کریں۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیاکسی کیبل آپریٹرزکواختیارہےکہ مرضی سےکسی بھی چینل کوبند کردے۔جیو نیوز لاہور کے بیورو چیف خاور نعیم ہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں 50اورسندھ میں80فیصدعلاقوں میں جیونیوزکی نشریات بحال نہیں ہوئیں، حکومت کہتی ہے چینل کھول دیا،پیمرابھی یہی کہتی ہے مگرکہیں چینل نہیں کھلا، کیاکیبل آپریٹر حکومت یاکسی ادارے کے ماتحت نہیں ہیں ،جیو کے ملازمین کو خدشہ ہے کہ جنگ،جیوکوسازش کےتحت بندکردیاجائےگا، انہیں پیمرا سے انصاف کی امید نہیں ،کچھ عرصہ مزید بندش رہی توکارکنوں کوتنخواہیں نہیں مل سکیں گی، صرف کارکن صحافیوں کے روزگارکامسئلہ نہیں،آزادی صحافت کوبھی خطرہ ہے۔ سینئر صحافی امین حفیظ نے عدالت میں بیان دیا کہ انتظامیہ اوراسٹیبلشمنٹ کے ہتھکنڈوں کاعدالت کوبھی بخوبی علم ہے، اسٹیبلشمنٹ کہتی کچھ ہے کرتی کچھ ہے۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ آپ فکر نہ کریں اگرکہیں ناانصافی ہوئی توعدالت بیٹھی ہے۔ انہوں نے کیبل آپریٹرز سے استفسار کیاکہ کیا آپ پرکوئی پابندی ہےکہ فلاں چینل چلایاجائے یانہیں،کیاآپ کوکوئی حق حاصل ہےکہ اپنی مرضی سے چینل کوروک لیں یاچلادیں۔ جسٹس اعجاز الاسن نے ریمارکس دیئے کہ جب سپریم کورٹ نےحکم دیدیاتو کیبل آپریٹرزکواختیارنہیں وہ چینل کوبند کریں، عدالت نے پیمرا اجلاس کی کارروائی سے متعلق جواب طلب کرتےہوئے سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی۔