پاکستان
15 اگست ، 2014

سپریم کورٹ کا ریاستی اداروں کو غیر آئینی اقدام سے باز رہنے کا حکم

سپریم کورٹ کا ریاستی اداروں کو غیر آئینی اقدام سے باز رہنے کا حکم

اسلام آباد .......سپریم کورٹ نےوفاق پاکستان کے تمام ریاستی اداروں اور اہلکاروں کو کسی بھی قسم کے غیر آئینی اقدام سے باز رہنے کا حکم دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ تمام اقدامات آئین اور قانون کے مطابق سندھ ہائی کورٹ بار کے فیصلے میں طے شدہ اصول کے مطابق انجام دیے جائیں ۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ ، جسٹس آصف سعید خان کھوسہ اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل چار رکنی لارجر بینچ نے ملک میں ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کو روکنے اور شہریوں کےبنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی ۔ آئینی درخواست سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضی ٰنے داخل کی تھی۔سپریم کورٹ نے پہلے پانچ رکنی بینچ تشکیل دیا تھا تاہم جسٹس ثاقب نثار کی ناسازی طبع کے باعث چار رکنی بینچ نے سماعت کی ۔کامران مرتضیٰ کا موقف تھا کہ انتظامی اقدامات کے باعث پر امن سیاسی اجتماع اور عوام الناس کی نقل و حرکت کو کنٹینرز لگا کر محدود کر دیا گیا ہے ، سیاسی جماعتوں کے احتجاجی مارچوں کے باعث اسلام آباد مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اوراس صورت حال سےفائدہ اٹھا کر ریاست کا کوئی ادارہ یا اہلکار غیر آئینی اقدام اٹھاسکتے ہیں ،عدالت ایسے اقدام سے روکنے کا حکم جاری کرے ۔کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام کو خطرات لاحق ہیں اسی حوالے سے قومی اسمبلی میں قرار داد بھی منظور کی گئی ۔ اٹارنی جنرل کا دلائل میں کہنا تھا کہ تمام ریاستی اداروں بشمول مسلح افواج کو آئین کے مطابق اقدام کرنے کی ہدایت کی جائے۔ موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث ملکی معیشت کو بھی 3اعشاریہ 2ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے ۔

مزید خبریں :