25 اگست ، 2014
اسلام آباد.....سابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان نے گریڈ 22 میں ترقی اور، مدت ملازمت میں توسیع کی درخواست دی تھی جیسے الیکشن کمیشن نے مسترد کردیا، افضل خان نے اپنی بیٹی کو بھی الیکشن کمیشن میں گریڈ 15 میں ملازمت دلوائی اور پھر وزارت آئی ٹی میں گریڈ 16 میں ڈیپوٹیشن پر بھجوایا تاکہ ان کا سرکاری گھر ریٹائرمنٹ کے بعد بھی انہی کے پاس رہے، سابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان نے دھاندلی کے الزمات کی بوچھاڑ تو کردی لیکن ثبوت کوئی نہ دیا،دوسری جانب ان کے اپنے حوالے سے سب کچھ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں موجود ہے،افضل خان نے الیکشن کمیشن کو 23 مارچ 2013 کو درخواست دی کہ وہ 17 مئی کو ریٹائر ہو رہے ہیں، انہیں اسپیشل سیکریٹری بناکر گریڈ 22 میں ترقی دی جائے،ان کی درخواست پر ممبر پنجاب جسٹس ریاض کیانی نے اپنے نوٹ میں تحریر کیا کہ انہوں نے چار سال سے زائد عرصہ چیئرمین پنجاب سروس ٹریبونل کی حیثیت سے کام کیا اور ایسی کوئی مثال نہیں کہ کسی شخص کو گریڈ 20 سے 21 میں اور پھر ایک سال کے اندر گریڈ 22 میں ترقی دی جائے،الیکشن کمیشن نے یہ درخواست مسترد کر دی جس کے بعد افضل خان کو ریٹائر ہونا پڑا،الیکشن کمیشن کی دستاویزات یہ بھی بتاتے ہیں کہ افضل خان نے اپنی بیٹی کو الیکشن کمیشن میں گریڈ 15 میں ملازمت دلوائی اور پھر انہیں ڈیپوٹیشن پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھجووایا، وجہ یہ تھی کہ الاٹ کیا گیا سرکاری گھر اسی صورت میں ان کے پاس رہ سکتا تھا جب ان کی بیٹی گریڈ 16 میں ترقی پائیں،افضل خان لاکھ انکار کریں مگر یہ سب تو ریکارڈ کا حصہ ہے۔