پاکستان
31 اگست ، 2014

اسلام آباد کا ریڈ زون پھر میدانِ جنگ بن گیا!

اسلام آباد کا ریڈ زون پھر میدانِ جنگ بن گیا!

اسلام آباد.....اسلام آباد کا ریڈ زون پھر میدانِ جنگ میں بدل گیا۔ رات اِدھر اُدھر ہو جانے والے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں نے صبح پھر وزیر اعظم ہاؤس جانے کی کوشش کی ۔ ریڈ زون میں گزشتہ روز وزیراعظم ہائوس پر یلغار اور پرتشدد واقعات میں زخمی ہونیوالے تین افراد چل بسے، تینوں افراد کا تعلق پاکستان عوامی تحریک سے ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس، پاک سیکریٹریٹ اور کیبنٹ ڈویژن کے نواح میں پولیس پر شدید پتھراؤ کیا ، جواب میں پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔عمران خان اور طاہرالقادری کے اعلان کے بعد ڈنڈوں اور غلیل سے لیس بلوائیوں نے وزیر اعظم ہاؤس میں گھسنے کی کوشش کی۔ اس دوران جھڑپوں میں اب تک 72 پولیس اہل کاروں سمیت470 سے زائد افراد اسپتال پہنچ چکے ہیں ۔ گزشتہ رات طاہرالقادری اور عمران خان نے اپنے کارکنوں کو وزیراعظم ہائوس کی جانب مارچ کا حکم دیاتھا۔پی ایم ہائوس کی جانب مارچ سے پہلے ان دونوں رہنمائوں نے کارکنوں کو بار بار باور کرایا تھا کہ وہ پرامن رہیں گے،کسی ایک گملے کو بھی نقصان نہیں پہنچائیں گے ۔ڈنڈو ں ، جھنڈوں، غلیلوں، کرین اور باڑ کاڑنے والے کٹروں سے لیس عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے پر امن کارکنوں نے پہلے ریڈ لائن کراس کی ، پھر کرینوں کے زریعے کنٹینر اٹھائےاور ریاستی عمارتوں میں گھسنے کی کوشش کی ہے ۔اور یہ ہی وہ وقت تھا جب پولیس کا صبر بھی چھلکا اور کارکنوں کے دھاوے کو روکنے کیلئے شیلنگ شروع کردی گئی۔ پولیس کی جانب سے کی جانے والے شیلنگ کے بعد کارکن مزید بھڑک اٹھے اور پولیس پر دھاوا بول دیا۔شاہ راہ دستور پر لگے درختوں کو آگ لگائی گئی،کرسیوں کو آگ لگائی گئی ۔ فٹ پاتھ پر لگی اینٹوں کو اکھاڑ کر پتھرائو کیلئے استعمال کیا گیا، غلیل کے ذریعے پولیس اہلکاروں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا ۔اس پر بھی بس نہ ہوا ، پہلے پارلیمنٹ ہائوس کے جنگلوں پر لگی باڑوں کو کٹر کے ذریعے کاٹا گیا اور پھر پورا کا پورا گیٹ ٹرک سے ٹکریں مار مار کر توڑ دیا گیا۔بپھرے کارکن جہاں پارلیمنٹ ہائوس کے سبزہ زار میں گھس کر بیٹھ گئے وہاں بہت سوں نے کیبنٹ بلاک کی جانب بھی پیش قدمی کی۔کئی گھنٹوں تک پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں جاری رہیں اور کارکنوں کو پرامن رہنے کا درس دینے والے قائدین اپنے اپنے کنٹینروں میں بیٹھ کر باہر کے مناظر دیکھتے رہے۔

مزید خبریں :