09 ستمبر ، 2014
اسلام آباد........اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف پروگرام نشر کرنے پر اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال اور اینکر مبشر لقمان کو 22 ستمبر کو طلب کر لیا۔عدالت نے مبشر لقمان کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے پروگرام کھرا سچ کا خود جائزہ لے کر بیان جمع کرائیں کہ کیا وہ اخلاقیات اور پیمرا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ہے اور زرد صحافت نہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اے آر وائی کے خلاف عدلیہ مخالف پروگرام نشر کرنےپر ڈسٹرکٹ بار اسلام آباد اور شہدا فاؤنڈیشن کی درخواستوں پر سماعت کی،اورکہا تاثر ابھرا ہےکہ مبشر لقمان کو تمام مواد حساس ادارے کی جانب سے آتا ہے۔ عدالت نے مبشر لقمان سے استفسار کیا کہ جب آپ کی آنکھوں سے غصےکی سرخی اترتی ہے تو کیا اپنا پروگرام دیکھتے ہیں؟آ پ کے اور چند دیگر چینلز کی وجہ سےعدلیہ اور اداروں سے متعلق سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں،سب نے افتخار چودھری اور جسٹس جواد خواجہ کو آسان ہدف سمجھ رکھا ہے،آج کےبعددیکھیں گے عدلیہ یاکسی حساس ادارےسے متعلق کیسےبات کی جاتی ہے، تمام اینکرز اور صحافتی تنظیموں کو بلا کر پوچھیں گے کہ کوئی کوڈ آف کنڈکٹ بھی ہے،کیا صحافتی یونین نے کبھی کسی صحافی کے خلاف کارروائی کی؟ عدالت نے اے ار وائی کے سی ای او سلمان اقبال ، اینکر مبشر لقمان سمیت صحافتی تنظیموں اے پی این ایس ، پی بی اے اور سی پی این ای کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے ۔