دنیا
25 ستمبر ، 2014

ڈیلس :سائوتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے وفدکی بھارتی شعرا سے ملاقات

ڈیلس :سائوتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے وفدکی بھارتی شعرا سے ملاقات

ڈیلس......راجہ زاہد اختر خانزادہ/ نمائندہ خصوصی ...... امریکا میں غیر سرکاری تنظیم سائوتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے ایک وفد نے ڈیلس میں آئے انڈیا کے معروف شاعر‘ منور رانا اور بھارت اکیڈمی کے چیئرمین و صوبائی وزیر ڈاکٹر سنیل جوگی سے ملاقات کی اور سائوتھ ایشیا میں امن و امان کے قیام سے متعلق گفتگو کی۔ وفد میں سائوتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے ڈائریکٹرز سید فیاض حسن‘ مظفر کشمیری اور راجہ زاہد اختر خانزادہ شامل تھے۔ اس موقع پر بابائے اُردو انڈیا اور اترپردیش اُردو اکادمی کے سابق صدر منور رانا نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ برصغیر پاک و ہند کو ایک سازش کے تحت ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا تاہم اب بھی اگر ہم تینوں ملک پاکستان‘ انڈیا اور بنگلہ دیش ایک ساتھ بیٹھ جائیں اور 25 سالہ جنگ بندی کا معاہدہ کر لیں تو ہم تینوں ملکوں کے عوام کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 60 سالوں میں لڑ کر ہم نے کیا حاصل کر لیا؟ انہوں نے کہاکہ مغربی طاقتیں ہمیں لڑا کر اپنا اسلحہ ہم کو بار بار فروخت کرتے ہیں انہوں نے تجویز دی کہ جب بھی انڈیا اور پاکستان کے مابین سیکرٹری سطح پر مذاکرات ہوں تو دونوں وزرائے اعظم کی والدہ کو بھی ان میں شامل کیا جائے کیونکہ جب ماں درمیان میں ہوتی ہے تو بڑی سے بڑی چیزیں آسانی سے حاصل ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے اب میڈیا کا دور ہے اور غلط حقائق بیان کر کے عوام کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ انڈیا ہو کہ پاکستان‘ سب کو آزادی ہے اور لوگوں کے درمیان محبت بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قیام امن کی کوششوں کیلئے یہ ضروری ہے کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں دونوں ممالک کے دانشوروں‘ شاعروں‘ ادیبوں اور صحافیوں کو ویزے کا اجراء آسان بنائیں اور اتنی دیر میں ویزے کا اجراء کیا جائے جتنی دیر میں چائے ٹھنڈی ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ جو انڈیا سے پاکستان گئے ہیں اب ان کو پاکستانی ہو جانا چاہئے وہ اب تک مہاجر کیوں ہیں؟ انہوں نے کہاکہ انڈیا میں تو کوئی مہاجر نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نفرتیں نہیں رکھنی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ میں انڈیا کا ہندوئوں سے بھی بڑھ کر وفادار ہوں، انہوں نے کہاکہ مسلم ہندو فسادات کے موقع پر آپس میں ملنے والے ہندو مسلمان جب بھی ایسے واقعات ہوتے ہیں تو مل کر ایک ساتھ ان کو برا بھلا کہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انڈیا میں میری حفاظت پاکستان کی فوج یا فرشتے نہیں بلکہ ہندو ہی کرتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ نائن الیون کے بعد دہشتگرد ی کے نام کی اختراع سمجھ سے بالا ہے جس کا کوئی وطن نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے 700 ججز کے سامنے عدالت کے خلاف نظم پڑھی اور اس سے زیادہ آزادی ہمیں کیا میسر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے لوگ ایک قادری سے پریشان ہیں جبکہ انڈیا میں ایسے قادری‘ پادری تو تھوک کے حساب سے موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے انڈیا میں 90 فیصد علماء کرام حکومت کے دلال ہیں جبکہ ایسے بھی عالم دین موجود ہیں جو کہ وزیراعظم سے ملنا تک پسند نہیں کرتے۔ اس موقع پر بھارت اکیڈمی کے چیئرمین اور صوبائی وزیر‘ معروف مزاحیہ شاعر ڈاکٹر سنیل جوگی نے کہاکہ ایشیائی ملکوں میں سیاستدانوں نے لڑائی جھگڑے اور فساد برپا کر رکھے ہیں لیکن اس کے برعکس دانشور‘ قومی شاعر یہ وہ لوگ ہیں جو امن و آشتی کا پیغام دیتے ہیں، لہٰذا عوام کو بھی چاہئے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں۔ڈاکٹر سنیل نے کہاکہ یہی لوگ امن کا راستہ نکال سکتے ہیں اور مذاکرات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے فائدے اور نقصان دونوں ہیں نقصان اس وجہ سے ہوتا ہے کہ اَن پڑھ‘ بھینس چرانے والے ووٹوں کے زور پر راجہ بن جاتے ہیں۔ ڈاکٹر سنیل نے کہاکہ جب ایک بار سرحد بن جاتی ہے تو اس کو گرایا نہیں جا سکتا تاہم ان سرحدوں کی دیواروں میں ہم ضرور محبت کی کھڑکیاں کھول سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایشوز نے ہمیں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی ہے اور لڑائی جھگڑے سے دونوں کا ہی نقصان ہے انہوں نے کشمیر کے حوالے سے کہاکہ کسی کو جبر کے ساتھ ساتھ رہنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن اس مسئلہ کا حل بات چیت کے ذریعے ضرور تلاش کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر النور انٹرنیشنل کے چیئرمین اور ڈیلس کے معروف شاعر نور امروہوی‘ شاعر یونس اعجاز‘ سنیل متل اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔

مزید خبریں :